عربى |English | اردو 
Surah Fatiha :نئى آڈيو
 
Sunday, November 24,2024 | 1446, جُمادى الأولى 21
رشتے رابطہ آڈيوز ويڈيوز پوسٹر ہينڈ بل پمفلٹ کتب
شماره جات
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
تازہ ترين فیچر
Skip Navigation Links
نئى تحريريں
رہنمائى
نام
اى ميل
پیغام
2009-10 آرٹیکلز
 
مقبول ترین آرٹیکلز
ج: اصولِ سنت کے متخصصین اِس دور میں بہت زیادہ نہیں
:عنوان

حقیقت یہ ہے کہ ہم یہاں دین کے لئے بر سر عمل طبقوں کے عام افراد کے سامنے ایسے تقاضے رکھنے کے سرے سے قائل نہیں جنہیں ادا کرنا ان کے بس سے باہر ہے

:کیٹیگری
ادارہ :مصنف

بہ سلسلۂ اداریہ: کیا مرجئہ طے کریں گے کہ تکفیری کون ہیں۔ حصہ دوم

 

ج: اصولِ سنت کے متخصصین اِس دور میں بہت زیادہ نہیں 

حامد کمال الدین

          

امت کی بنیادی ترین ضرورتوں کیلئے رجال کی شدید کمی کا درپیش ہونا اِس وقت کی سب سے چیختی حقیقت ہے۔ زیادہ سے زیادہ یہی کہا جا سکتا ہے کہ ایسے لوگ نا پید نہیں جو امت کے نوجوانوں کو آج درپیش تحریکی الجھنوں اور کچھ نہایت پریشان کر دینے والے مسئلوں کی بابت ایک علمی اور فکری راہنمائی دے سکتے ہیں۔ یعنی ایک بڑی سطح پر، اور ہر ہر خطہ میں علماءکی ایک عظیم تعداد بہرحال نہیں پائی جاتی جو عصرِ حاضر کے حقائق سے نہایت گہری واقفیت بھی رکھتی ہو، زمانے کی نبضوں سے بھی خوب آشنا ہو، احوالِ عالم کی بھی اُس کو نہایت خوب خبر ہو، عقیدہ اور اصولِ سلف میں بھی نہایت ٹھیٹ اور عمیق نظر رکھتی ہو، علم کے دیگر شعبوں سے بھی اُس نے کافی حظ پا رکھا ہو، اور حق پر قیام اور ثبات کے معاملہ میں پایۂ استقلال بھی اُس کے یہاں مفقود نہ ہو۔ ہم اگر کہیں گے کہ ایسے رجال امت میں ہر طرف بڑی کثرت کے ساتھ پائے جاتے ہیں تو یقینا یہ ایک خلافِ حقیقت بات ہوگی۔ زیادہ سے زیادہ یہی کہا جاسکتا ہے کہ عالم اسلام ایسے افراد سے خالی بہر حال نہیں۔

اِس بحران کے باعث، حقیقت یہ ہے کہ ہم یہاں دین کے لئے بر سر عمل طبقوں کے عام افراد کے سامنے ایسے تقاضے رکھنے کے سرے سے قائل نہیں جنہیں ادا کرنا ان کے بس سے باہر ہے یا جنہیں ’سمجھنے‘ کیلئے ہی اُن کو اچھی خاصی چھان پھٹک اور کتب و مراجع کی طویل ورق گردانی کرنا ہوگی۔ اب مثلاً ہم اُن سے یہ تقاضا کریں کہ اِس وقت جو درست ترین علمی راہنمائی ایک دینی و تحریکی کو عمل برپا کرنے کیلئے یہاں مطلوب ہے، جائیں دنیا میں کہیں جا کر اُس کو اور اُس کے رجال کو تلاش کریں، تو ایسا تقاضا کرنا یقینا ایک زیادتی ہو گی۔ یہاں کا ایک عام شخص دین کو کھڑا کرنے کیلئے جس بھی فورم سے یا جس بھی پروگرام کا حصہ بن کر یا جس بھی قیادت کے پیچھے کھڑا ہو کر دین کیلئے جدوجہد کر رہا ہے اُس کو خراب کرنا اور وہاں سے اکھاڑنا دین کی کوئی خدمت نہیں۔ آپ کو کچھ نہایت صحیح علمی و فکری بنیادوں پر اُس کے منہجِ عمل سے اختلاف ہے تو یہ اختلاف اُس کے بڑوں سے کریں (گو اُس کیلئے بھی بہترین اسلوب اور بنیاد اختیار کی جانا ضروری ہے اور صبر وحوصلہ اور بردباری بھی حد سے زیادہ مطلوب ہے)۔ یہاں کا ایک عام نوجوان جو دین کیلئے کسی بھی پروگرام کے تحت سرگرمِ عمل ہے وہ امت کا فرزند ہے، اسلام کا نوجوان ہے، ہم سب کا مشترکہ سرمایہ ہے، ہم سب کے پاس اُس کیلئے سوائے حوصلہ افزائی اور پیٹھ تھپکنے کے کوئی بات ہونی ہی نہیں چاہیے، چاہے اُسکے یہاں پائی والی بہت سی باتیں ہماری نگاہ میں قابل اعتراض کیوں نہ ہوں۔ زیادہ سے زیادہ اُس کو سمجھانا چاہیے تو وہ یہ کہ وہ اُن دوسرے پروگراموں کو بھی جو اُس کی اپنی قیادت کے علم تلے نہیں ہو رہے اسلام اور دین کی خدمت ہی باور کرے۔ آج جبکہ ’تن ہمہ داغ داغ شد‘ والی کیفیت ہے، ’عام فرد‘ کی بابت ایسا تعامل اختیار کرنے کی بہت سی وجوہات ہیں، جن میں سے ایک یہ ہے کہ تحریکی میدان کے اندر نہایت اعلیٰ پائے کی علمی و فکری راہنمائی اِس قدر وافر دستیاب ہی نہیں کہ ہم اُسے خوامخواہ کنویں جھنکوائیں، جسکے نتیجے میں وہ اُس کام سے بھی جائے جو وہ اَب کر رہا ہے۔

ہاں جو نوجوان ’عام سطح‘ سے بلند ہو کر علمِ تحریک کے اندر ’طالبعلمی‘ کی سطح تک آ سکتے ہیں اُن سے البتہ ہمارا تقاضا خاصا مختلف ہونا چاہیے۔ اُن کیلئے البتہ درست نہیں کہ وہ ہر لکیر کو آخری سمجھ بیٹھیں سوائے اُن لکیروں کے جو اُن کیلئے اہل سنت کے عقیدہ اور منہج نے کھینچ دی ہوں۔ یقینا ’طالبعلمیبھی ایک سی سطح کی نہیں۔ پس جس چیز کو ہم ضروری سمجھتے ہیں وہ یہ کہ وہ لوگ جو ہمت اور طاقت رکھیں وہ علمِ تحریک کے ہر ہر باب میں اُس کے مختص اہل علم تک ہی کسی نہ کسی سطح کی رسائی حاصل کریں۔ اپنے دور کے اصولِ سنت کے متخصص علماءو مصنفین تک جس درجے کی بھی پہنچ ممکن ہو اُس کی پوری کوشش کریں۔

اصولِ عقیدہ کو زیادہ بہتر سطح پر اور اعلیٰ تر علمی مراجع سے سمجھنے کے حوالے سے یہاں جو گفتگو ہوئی وہ ثانی الذکر صنف کیلئے ہے۔ لہٰذا یہ سمجھنا کہ ہم نے یہاں کے تحریکی نوجوانوں کے سامنے کچھ نہایت مشکل تقاضے رکھ دیے ہیں، درست نہ ہوگا۔ ہاں تحریکی نوجوانوں میں ایک صنف ضرور ایسی ہے جس کے سامنے یہ مشکل تقاضے لازماً رکھے جائیں گے، مستقبل کے حوالے سے ایسے نوجوان ہی ہماری اصل امید ہیں۔

بنا بریں، ہمارے یہاں آپ اگر ایسی بحثیں دیکھیں جو یہاں پر جاری تحریکی عمل میں کچھ رخنوں کی نشاندہی کرتی ہوں، کہیں پر اِرجاءاور کہیں پر خارجی اثرات یا کچھ دیگر ناروا اشیاءکی جانب توجہ مبذول کرواتی ہوں، اور اِن پہلوؤں سے کسی منہجِ عمل کو درست کردینے پر زور دیتی ہوں۔۔۔۔ تو اُس وقت ہمارا مخاطب یا تو یہاں کی قیادتیں ہوں گی یا یہاں کے وہ باہمت طبقے جو معاملات کو ایک مانوس رخ کے علاوہ کسی رخ سے دیکھنے کی استطاعت رکھیں اور جوکہ ’طالبعلمی‘ کی ایک خاص سطح کا متقاضی عمل ہے۔ ہاں اِس طبقے کی بابت ہمارا اصرار ہے کہ اِس کو ابھی بہت فاصلہ طے کرنا ہے اور تحریکی مباحث کے اندر بہت سے علمی وفکری اضافوں کو اپنے تحریکی فہم اور عمل کے اندر ساتھ ساتھ ضم incorporate کرتے جانا ہے؛ جس کا طبعی نتیجہ ان شاءاللہ یہ ہوگا کہ یہاں کا ’عام دینی کارکنخود بخود اپنے عمل اور اپنی سمت میں ایک بہتری آتی ہوئی محسوس کرے گا۔

رہ گیا یہاں کا ’عام دینی کارکن‘ تو اس کو جو لائحۂ عمل کسی قیادت یا کسی پروگرام کی جانب سے دے دیا گیا ہے، اُس میں خواہ ایک گونہ اِرجائی اثرات پائے جائیں یا قدرے انتہا پسندانہ رویے (جن کو خارجی اثرات بھی کہا جا سکتا ہے، گو عام شخص کی سطح پر ایسا تاحال بہت کم ہے)، غرض اُس کو دیے جانے والے کام میں بعض بدعتوں کی ہی ایک گونہ آلائش کیوں نہ ہو، اور یقینا کئی ایک جگہ ایسا ہے، تو بھی اُس (’عام دینی کارکن‘) کے پریشان ہونے کیلئے دین کی بہت موٹی موٹی اور اساسی قسم کی باتیں ہی رہنے دی جائیں گی اور اُنہی کی اُس کو تاکید و تلقین کرائی جائے گی، البتہ وہ قیادت اور وہ پروگرام جسکے ساتھ مل کر وہ دین کی نصرت اور اقامت کا کوئی کام کر رہا ہے اُس سے اُسکو برگشتہ بہرحال نہ کیا جائے گا۔

پس یہ اعتراض کہ لے دے کر ایک عام آدمی کو یہی علماءاور یہی قیادتیں تو میسر ہیں انکو چھوڑ کر بیچارہ کہاں جائے، ہمارے اِس پورے مضمون پر نہیں بنتا۔

اداریہ میں اس سے بعد کے اجزاء

 

 د ۔ مسئلہ ’حکمرانوں‘ سے کہیں بڑا ہے!

ھ ۔ حکم بغیر ما اَنزل اللہ اگر ’کفر‘ ہی نہیں  تو یہ نظام بھی پھر ’طاغوتی‘ کیسے؟؟

و۔ ہر کوئی اصولِ سنت و سلف ہی کی بات کرتا ہے!

ز۔ اداریہ کی ابتدا میں مذکور مراسلہ کے حوالہ سے۔۔۔۔

 

اداریہ میں اس سے پہلے کے اجزاء

 

کیا مرجئہ طے کریں گے کہ تکفیری کون ہیں۔ حصہ دوم 

 الف ۔ استعمار۔۔ ’لباسِ مجاز‘ میں!

ب ۔ بیداریِ نو اور ’مرجئہ‘ و ’خوارج‘ کا ڈائلیکٹ!

Print Article
Tagged
متعلقہ آرٹیکلز
ديگر آرٹیکلز
احوال-
Featured-
Featured-
عرفان شكور
فلسطین کا سامورائی... السنوار جیسا کہ جاپانیوں نے اسے دیکھا   محمود العدم ترجمہ: عرفان شکور۔۔۔
احوال- تبصرہ و تجزیہ
Featured-
حامد كمال الدين
ایک مسئلہ کو دیکھنے کی جب بیک وقت کئی جہتیں ہوں! تحریر: حامد کمال الدین ایک بار پھر کسی کے مرنے پر ہمارے کچھ ۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
ذرا دھیرے، یار! تحریر: حامد کمال الدین ایک وقت تھا کہ زنادقہ کے حملے دینِ اسلام پر اس قدر شدید ہوئے ۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
تحقیقی عمل اور اہل ضلال کو پڑھنا، ایک الجھن کا جواب تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک پوسٹ پر آنے و۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
نوٹ: یہ تحریر ابن تیمیہ کی کتاب کے تعارف کے علاوہ، خاص اس مقصد سے دی جا رہی ہے کہ ہم اپنے بعض دوستوں سے اس ۔۔۔
جہاد- سياست
حامد كمال الدين
آج میرا ایک ٹویٹ ہوا: مذہبیوں کے اس نظامِ انتخابات میں ناکامی پر تعجب!؟! نہ یہ اُس کےلیے۔ نہ وہ اِ۔۔۔
باطل- اديان
ديگر
حامد كمال الدين
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو  کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا تحریر: حامد کما۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
"فرد" اور "نظام" کا ڈائلیکٹ؛ ایک اہم تنقیح تحریر: حامد کمال الدین عزیزم عثمان ایم نے محترم سرفراز ف۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
مالکیہ کے دیس میں! تحریر: حامد کمال الدین "مالکیہ" کو بہت کم دیکھنے کا اتفاق ہوا تھا۔ افراد کے طور ۔۔۔
حامد كمال الدين
"سیزن" کی ہماری واحد پوسٹ! === ویسے بھی "روایات و مرویات" کی بنیاد پر فیصلہ کرنا فی الحقیقت علماء کا کام ہ۔۔۔
راہنمائى-
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
صومِ #عاشوراء: نوویں اور دسویںمدرسہ احمد بن حنبل کی تقریرات"اقتضاء الصراط المستقیم" مؤلفہ ابن تیمیہ سے ایک اقت۔۔۔
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں تحریر: حامد کمال الدین اپنے مہتاب بھائی نے ایک بھلی سی تحریر پر ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
روایتی مذہبی طبقے سے شاکی ایک نوجوان کے جواب میں تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک گزشتہ تحریر پ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ساحل عدیم وغیرہ آوازیں کسی مسئلے کی نشاندہی ہیں تحریر: حامد کمال الدین مل کر کسی کے پیچھے پڑنے ی۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت… اور کچھ ’یوٹوپیا‘ افکار تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: دو سوالات کے یہاں ہمیں۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت مابین ‘جمہوری’ و ‘انقلابی’… اور مدرسہ اھل الاثر تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: رہ ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
عالم اسلام کی کچھ سیاسی شخصیات متعلق پوچھا گیا سوال تحریر: حامد کمال الدین ایک پوسٹر جس میں چار ش۔۔۔
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے تحریر: حامد کمال الدین مسئلہ "آپ" کے موقف کا نہیں ہے صاحب،۔۔۔
کیٹیگری
Featured
عرفان شكور
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
Side Banner
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
احوال
عرفان شكور
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اداریہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اصول
منہج
حامد كمال الدين
ايمان
حامد كمال الدين
منہج
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ایقاظ ٹائم لائن
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
ذيشان وڑائچ
مزيد ۔۔۔
بازيافت
سلف و مشاہير
حامد كمال الدين
تاريخ
حامد كمال الدين
سيرت
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
باطل
اديانديگر
حامد كمال الدين
فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
فرقے
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
تنقیحات
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ثقافت
معاشرہ
حامد كمال الدين
خواتين
حامد كمال الدين
خواتين
ادارہ
مزيد ۔۔۔
جہاد
سياست
حامد كمال الدين
مزاحمت
حامد كمال الدين
قتال
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
راہنمائى
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
رقائق
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
فوائد
فہدؔ بن خالد
احمد شاکرؔ
تقی الدین منصور
مزيد ۔۔۔
متفرق
ادارہ
عائشہ جاوید
عائشہ جاوید
مزيد ۔۔۔
مشكوة وحى
علوم حديث
حامد كمال الدين
علوم قرآن
حامد كمال الدين
مریم عزیز
مزيد ۔۔۔
مقبول ترین کتب
مقبول ترین آڈيوز
مقبول ترین ويڈيوز