دعا ہے آپ ايمان اور صحت
كى بہترين حالت ميں زندگى بسر كررہے ہوں !
قارئين كرام! ہر وہ چيز
جو چھپ كر لوگوں كے ہاتھوں ميں پہنچتى ہے كچھ خاص قسم كے اغراض و مقاصد ركھتى
ہے‘جن سے تفصيلى آگاہى ہر قارى كى خواہش ہوتى ہے۔ہم بھى اس بات كى اہميت كے پيش
نظر خود كو اس كا پابند تصور كرتے ہيں‘ليكن بہرحال يہ ضرورى نہيں سمجھتے كہ كسى پرچے
كى پہلى بات يہى ہو جس كے بغير آگے نہ بڑھا جاسكے!
ہررسالہ اغلباً كسى
’’تنظيم‘‘ يا’’جماعت‘‘ كا نقيب Spokesman ہوتا ہے اور يہى معاشرے كى عمومى ريت ہے ليكن اگر كوئى صرف
اسى كو واحد امكانى صورت سمجھے يا پھر ان دونوں كو لازم و ملزوم جانے تو ہم اس سے
اختلاف كا حق محفوظ ركھتے ہيں۔ ويسے بھى
’’ثبات
ايك تغير كو ہے زمانے ميں‘‘
اس كے علاوہ اس كى
ايك اور صورت بھى ہوسكتى ہے اور وہ يہ كہ كچھ ہم فكر لوگ كسى تنظيمى يا جماعتى
ٹريڈ مارك كے بغير ابنائے امت كى درست سمت ميں رہنمائى كے لئے صحافتى ذرائع كا
سہارا ليں اور معاشرے كو ايك ايسا فورم مہيا كريں جس ميں حقيقى اسلام كے اظہار ميں
دلچسپى ركھنے والے قلم اپنے قارئين سے خطاب كرسكيں۔ ليكن۔۔ تجربہ چونكہ اس رويے كے
فقدان كى نشاندہى كرتا ہے اس لئے اس بات پرفوراً يقين كرلينا ايك مشكل كام ہے اور
جب ہر طرف ايسى ہى صورت حال ہو تو يقين دہانى كروانا كچھ ايسا لازم بھى نہيں ‘
ليكن يہ بہرحال طے ہے كہ حقيقت اپنا وجود خود منوا ليتى ہے۔
ہر رسالہ اپنے لكھنے
اور پڑھنے والوں كے درميان تعلق اور ربط كاكام كرتاہے۔ ضرورى نہيں كہ اس تعلق كى
تعريف Definition اور حيثيت Status كا پہلے سے تعين كيا جائے بلكہ يہ تو ايسا تعلق ہوتا ہے جس ميں كسى نے
كچھ لكھ كرحصہ ڈالناہوتاہے اور كسى نے اسے پڑھ كر ‘ وقت گزرنے كے ساتھ ساتھ يہ
تعلق مستحكم ہوتا چلا جاتا ہے۔ اور ويسے بھآ تحرير كى اپنى ايك زبان ہوتى ہے جو
لكھنے والوں كے نظريات اور ذہنى رجحانات كى عكاس ہوتى ہے اور بہت سے سوالوں كا خود
ہى جواب ہوتى ہے۔
پرچہ كے ديگر اہداف
اور خطوط تو اس كے مضامين خود متعين كريں گے مگر ايك بات يہيں پر قابل ذكر
ہے اور وہ يہ كہ ’’اپنى طرف بلانے‘‘ اور
’’اللہ كى طرف دعوت دينے‘‘ ميں اگر كوئى فرق ہوتا ہے تو اس پرچے كے صفحات
انشاءاللہ اس كا عملى اظہار ہوں گے۔ وما توفيقى الا باللہ عليہ توكلت و اليہ انيب۔
اب رہا سوال اس كے دورانيے كا تو اولاً اس كا دارو مدار
ہفتہ يا مہينہ كے آغاز يا اختتام پر نہيں بلكہ قارئين اور مخاطبين كے ردعمل اور اس
كى افاديت پر ہے اور ثانياً لكھنے والوں كى استعداد كار اور پڑھنے والوں كى طلب
اور اس كو ملنے والى اہميت پر ہے۔ ان امور كو مدنظر ركھتے ہوئے چند شماروں كے بعد
اس كے دورانيے كا حتمى فيصلہ كيا جائے گا۔
قارئين!آخرى اور اہم بات يہ كہ اس رسالے كے موضوعات كسى
’’ماہوار‘‘ يا ’’ہفت روزہ ‘‘ كى طرح وقتى اور ہنگامى نوعيت كے نہيں جو تاريخ اور
مہينے كى تبديلى كے ساتھ ہى اپنى افاديت كھو ديتے ہيں۔ اس لئے اس كے مضامين كو دقت نظرسے پڑھنا
‘پڑھانا‘پھيلانا اور ممكنہ حد تك اس كى مختلف حلقوں ميں رسائى اور ان حلقوں ميں اس
كے موضوعات كا زير بحث آنا بہت اہميت كا حامل ہے۔
اگر آپ پرچے كے اہداف كو اپنے اہداف سمجھيں اور اس كے مشن
كى ترويج كے لئے اپنى تحرير كا حصہ ڈالنا چاہيں تو اس رسالے كے صفحات آپ كو كھلے
دل خوش آمديد كہيں گے۔ مزيد برآں اس رسالے كے جملہ حقوق آپ كے نام ’’محفوظ‘‘ اور
ناشرين كے نام ’’غيرمحفوظ‘‘ ہيں۔ لہٰذا آپ
اس كا كوئى بھى حصہ كسى بھى ذريعہ سے electrical يا mechanicalبغير كسى ترميم و
اضافہ كے شائع كرسكتے ہيں جس پر ادارہ كو اعتراض كى بجائے مسرت ہوگى۔