فَإِنَّ الذِّكْرَى تَنفَعُ الْمُؤْمِنِينَ
|
:عنوان |
|
|
|
|
|
فَإِنَّ الذِّكْرَى تَنفَعُ الْمُؤْمِنِينَ | | | | |
یہ ہوئی کلمہ کی سات شرطوں کی کچھ تفصیل۔ کلمہ کی شروط ادا ہو جائیں اور یوں آدمی کا لَآ اِلٰہَ اِلاَّ اللہ کی شہادت دینا معتبر ہو جائے تو پھر ہی دین کے باقی اعمال کی قبولیت ہونے لگتی ہے۔ یہ بات پھر دہرا دینا فائدہ مند ہے کہ ان شروط کی ایک تو کم از کم حد تک ادائیگی ہے جو کہ ہر شخص پر لازم ہے۔ البتہ ان کی بہتر سے بہتر ادائیگی کی کوئی حد نہیں۔ یہ آدمی کی اپنی اپنی ہمت اور ظرف پر ہے۔ جتنا بہتر آپ لَآ اِلٰہَ اِلاَّ اللہ کی ان شروط کو ادا کریں گے اتنا ہی آپ کے اعمال کی قبولیت کا امکان بڑھے گا اور اتنا ہی دین کے لئے آپ کی سعی اور مجاہدہ میں ایک حسن آئے گا اور اتنا ہی میزان میں آپ کے اعمال ایک وزن رکھیں گے۔ دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی اس نعمت سے مالا مال کردے۔ وہی ہے جو توفیق دیتا ہے اور وہی ہے جو جب چاہے بندے اور اس کے دل کے مابین حائل ہو جائے۔ فلا حول ولا قوۃ الا بہ بچنے کی سکت اور نہ اقدام کی طاقت، سوائے اللہ کے سہارے
|
|
|
|
|
|