قال اللہ و قال الرسول
|
:عنوان |
|
|
|
|
|
قال تعالیٰ أَلَمْ تَرَ كَيْفَ ضَرَبَ اللّهُ مَثَلاً كَلِمَةً طَيِّبَةً كَشَجَرةٍ طَيِّبَةٍ أَصْلُهَا ثَابِتٌ وَفَرْعُهَا فِي السَّمَاء۔تُؤْتِي أُكُلَهَا كُلَّ حِينٍ بِإِذْنِ رَبِّهَا وَيَضْرِبُ اللّهُ الأَمْثَالَ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ۔ (ابراھیم: 24) ”کیا تو نے نہیں دیکھا، خدا نے ایک پاکیزہ بات (کلمۂ طیبہ) کی مثال کیسی بیان کی: جیسے ایک پاکیزہ درخت، جس کا تنا جم گیا ہو اور اُس کی شاخیں آسمان میں (پہنچتی) ہوں۔ وہ درخت اپنے پھل دیتا ہے، ہر وقت، اپنے رب کے حکم سے۔ اور خدا لوگوں کو مثالیں بیان کر کے دیتا ہے، تاکہ وہ بات پا کر ذہن نشین کرلیں“ وقالﷺ فَاِنَّ السَّمٰوَاتِ السّبْعَ وَ الْاَرْضِیْنَ السَّبْعَ لَوْ وُضِعَتْ فِیْ کَفَّةٍ وَ وُضِعَتْ لَا الٰہَ الَّا اللہ فِیْ کَفَّةٍ رَجَحَتْ بِہِنَّ لَا الٰہَ الَّا اللہ، وَ لَوْ اَنَّ السَّمٰوَاتِ السَّبْعَ وَ الْاَرْضِیْنَ السَّبْعَ کُنَّ حَلَقَةً مُبْہَمَةً قَصَمَتْہُنَّ لَا الٰہَ الَّا اللہ (مسند أحمد (حدیث رقم: 6583) عن عبد اللہ بن عمرؓ۔ صححہ الألبانی) ” اگر ساتوں کے ساتوں آسمان اور ساتوں کی ساتوں زمینیں ایک پلڑے میں پڑیں اور لا الٰہ الا اللہ ایک پلڑے میں پڑے، تو لا الٰہ الا اللہ کا پلڑا اِن سب کے بالمقابل بھاری پڑ جائے۔ اور اگر ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں (مل کر) ایک بند کڑا ہوں تو لا الٰہ الا اللہ ان کو پھاڑ کر گزر جائے“
|
|
|
|
|
|