عربى |English | اردو 
Surah Fatiha :نئى آڈيو
 
Sunday, November 24,2024 | 1446, جُمادى الأولى 21
رشتے رابطہ آڈيوز ويڈيوز پوسٹر ہينڈ بل پمفلٹ کتب
شماره جات
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
تازہ ترين فیچر
Skip Navigation Links
نئى تحريريں
رہنمائى
نام
اى ميل
پیغام
EmanKaSabaq آرٹیکلز
 
مقبول ترین آرٹیکلز
خوفاً وطمعاً
:عنوان

:کیٹیگری
حامد كمال الدين :مصنف

خوفاً وطمعاً

 

 

بخدا یہ باتیں خدا کی کتاب میں اور اُس کے رسول کی زبان پر نہ آئی ہوتیں تو ڈرنے کی بات نہ تھی، بلکہ تو ہم یقین ہی نہ کرتے۔ مگر اللہ اور اُس کے رسول سے بڑھ کر سچا کون ہے؟!

ذرا تصور کرو اگر تم توبہ کے بغیر مر جاتے ہو اور ’وہاں‘ پہنچ جاتے ہو جس سے صبح شام خدا کی پناہ مانگنا خدا کو جاننے والوں کا معمول ہے.. خدا کا عذاب سہنا کس کے بس کی بات ہے؟

”اس کو وہ گھونٹ گھونٹ پئے گا مگر گلے سے نہیں اتار سکے گا۔ ہر طرف سے اسے موت آرہی ہوگی مگر وہ مرنے میں نہیں آئے گا۔ ابھی سخت عذاب پیچھے پڑا ہے“

(ابراہیم: 17)

”جب ان کی گردنوں میں طوق ہوں گے اور زنجیریں۔ گھسیٹے جارہے ہوں گے، کھولتے ہوئے پانی میں، پھر آگ میں دہکائے جائیں گے“

(مؤمن: 71-72)

”جس دن ان کے چہرے آگ میں الٹائے پلٹائے جائیں گے، کہتے جا رہے ہوں گے ’اے کاش ہم نے اللہ کی بات مانی ہوتی، ہم نے رسول کی بات مانی ہوتی“!

(الاحزاب: 66)

”کھانا نصیب نہ ہوگا بجز خاردار جھاڑ کے، جو نہ فربہی لائے اور نہ بھوک میں کام دے“

(الغاشیہ: 6-7)

”وہ (پیاس سے) فریاد کریں گے تو ان کی فریاد رسی ایک ایسے پانی سے ہوگی جو تیل کی تلچھٹ جیسا ہو، مونہوں کو بھون ڈالے گا۔ کیا ہی برا پانی ہوگا۔ کیا ہی بری جگہ ہے وہ ٹھہرنے کی!“

(الکہف: 29)

”پینے کے لئے کھولتا ہوا پانی ملے گا جو ان کی انتڑیاں کاٹتا جائے گا“

(محمد: 15)

”ان کے لئے اوپر سے آگ کے سائبان، نیچے سے آگ کے محیط شعلے، یہ ہے وہ عذاب جس سے اللہ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے، تو اے میرے بندو مجھ سے ڈر جاؤ“

(الزمر: 16)

”اور اس دن تم مجرموں کو دیکھو گے کہ زنجیروں میں جکڑے ہیں، ان کے کرتے گندھک کے، اور ان کے مونہوں کو آگ لپٹ رہی ہے “

(ابراہیم: 49-50)

”جنہوں نے مان کر نہیں دیا اُن کےلئے آگ کے کپڑے قطع کئے جائیں گے (اور) اُن کے سروں پر کھولتا ہوا پانی چھوڑا جائے گا ۔ اس سے ان کے پیٹ میں اندر کی چیزیں اور کھالیں گل جائیں گی ۔ اور اُن (کو مارنے ٹھوکنے) کےلئے لوہے کے ہتھوڑے ہوں گے ۔جب وہ گھٹن سے بھاگ کر سے دوزخ سے نکلنا چاہیں گے تو پھر اُسی میں لوٹا دئےے جائیں گے کہ جلنے کے عذاب کا مزہ چکھتے رہو “

(الحج: 19-20)

”بے شک جن لوگوں نے ہماری آیتوں کے ساتھ کفر کیا، عنقریب ہم ان کو ایک آگ میں ڈالیں گے۔ جونہی ان کی کھالیں پک جائیں ہم ان پر نئی کھالیں چڑھا دیں گے، تاکہ وہ عذاب چھکتے ہی رہیں“
(النساء: 56)

”اور وہ اس میں چیختے جا رہے ہوں گے: اے ہمارے پروردگار، ہمیں نکال لے، اب ہم اچھے عمل کریں گے، برخلاف ان عملوں کے جو ہم کرتے رہے تھے۔ (جواب آئے گا) کیا ہم نے تمہیں اتنی زندگی نہ دے دی تھی کہ جس نے سمجھنا ہوتا وہ سمجھ جاتا، اور (سمجھانے کو) تمہارے پاس ایک ڈرانے والا بھی تو آیا تھا۔ تو اب چکھو، ایسے ظالموں کا (یہاں) کوئی مدد گار نہیں “

(فاطر 37)

”کہیں گے: اے ہمارے پرودگار، ہم پر ہماری کمبختی پڑ گئی اور ہم بھٹکے ہوؤں میں سے ہو گئے۔ اے ہمارے پروردگار بس (ایک بار) ہمیں یہاں سے نکال لے اگر ہم پھر ایسا کریں تو ہم پورے قصوروار ہیں۔ اللہ کہے گا: اِسی (جہنم) میں راندے ہوئے پڑے رہواور مجھ سے بات مت کرو“

(المؤمنون 106-108)

”وہ (دوزخ کے داروغے کو) پکاریں گے: اے مالک تیرا پروردگا ہمیں موت ہی دے دے۔ وہ کہے گا: تم ہمیشہ اِسی حال میں رہو گے“

(الزخرف 77-78)

”اور تم میں سے کوئی بھی ایسا نہیں جس کا اس پر سے گزر نہ ہو۔ یہ تمہارے رب پر لازم ہے اور پوری ہوکر رہنے والی ہے۔ پھر ہم ان لوگوں کو بحفاظت پار لگا دیں گے جو (یہاں اپنے پرودگار) سے ڈر ڈر کر رہتے تھے، اور ظالموں کو اسی میں چھوڑ دیں گے، گھٹنوں کے بل گرے ہوئے“

(مریم: 71-72)

”جب وہ دن آئے گا، کوئی شخص خدا کی اجازت کے بغیر بات بھی نہ کر سکے گا۔ تب کوئی ان میں سے بدبخت نکلے گا تو کوئی خوش بخت۔ سو جو بدبخت نکلیں گے وہ دوزخ میں ہوں گے، اس میں ان کا کام چِلّانا اور دھاڑنا ہوگا۔ہمیشہ ہمیشہ کیلئے کہ جب تک آسمان اور زمین قائم ہیں اسی میں رہیں گے، سوائے جو خدا ہی کو منظور ہو۔ بے شک تیرا رب جو چاہے کر دیتا ہے۔

اور جو خوش بخت نکلیں گے، وہ جنت میں ہوں گے۔ ہمیشہ ہمیشہ کیلئے کہ جب تک آسمان اور زمین قائم ہیں اسی میں رہیں گے، سوائے جو خدا ہی کو منظور ہو۔ یہ ہوگی خدا کی دین جس کو کئی انقطاع نہیں“

(ہود: 105-108)

بلکہ یہ لوگ قیامت کو جھوٹ سمجھ رہے ہیں اور ہم نے ایسے ہی شخص کیلئے جو قیامت کو جھوٹ سمجھے ایک دہکتی آگ تیار کی ہے۔ جب وہ اِن کو دور ہی سے دیکھ لے گی تو یہ اُس کا غیظ اور اُس کی چنگھاڑ سنیں گے۔ اور پھر جب وہ مشکیں باندھ کر اس میں تنگ جگہ کے اندر ڈال دیے جائیں گے تو وہاں وہ موت موت پکاریں گے۔ آج ایک موت کو نہ پکارو بہت سی موتوں کو پکارو!

پوچھو، یہ (انجام) بہتر ہے یا جنتِ خلد جس کا کہ خدا سے ڈر جانے والوں کے ساتھ وعدہ ہوچکا ہے؟وہی ان کا صلہ بنے گی اور وہی ان کا رہنے کا ٹھکانہ! وہاں ان کے لئے وہ سب میسر ہوگا جس کی بس وہ چاہت کر لیں، اور وہ جاودانی پا کر رہیں گے۔ یہ ایک وعدہ رہا، جو تیرے رب پہ لازم ہے اور قابلِ درخواست ہے“!!!

(الفرقان: 11-16)

 

٭٭٭٭٭

 

”جو متقی ہیں وہ باغوں اور چشموں میں ہوں گے۔ داخل ہو جاؤ ان میں سلامتی کے ساتھ، بے خوف۔ان کے دلوں میں جو کوئی کدورت ہوگی ہم نے وہ سب صاف کر دی ہوگی۔ بھائی بن رہیں گے۔ تختوں پر آمنے سامنے بیٹھا کریں گے۔ نہ ان کو وہاں کوئی تکلیف پہنچے گی اور نہ ان کو کبھی وہاں سے نکلنا ہوگا۔ 
خبر کردو میرے بندو کو: میں بڑا ہی بخشنے والا ہوں، ہردم مہربان۔ اور یہ کہ میرا عذاب بھی دردناک عذاب ہے“

(الحجر: 45-50)

”میرے بندو! آج تمہیں نہ کچھ خوف ہے اور نہ تم غمناک ہوگے۔ جو لوگ ہماری آیتوں پر ایمان لے آئے تھے اور فرماں برداری اختیار کر گئے تھے۔

داخل ہو جاؤ بہشت میں تم بھی اور تمہاری ازواج بھی، خوش بخوش!!!

سونے کے طشت اور پیالے ہوں گے جن سے ان کی تواضع ہورہی ہوگی، اس (بہشت) میں وہ کچھ ہے جو نفس خواہش کریں اور جو آنکھوں کو سرور دے۔ اب تم یہاں ہمیشہ رہو گے!

یہ ہے وہ جنت جس کے تم مالک کر دیے گئے ہو، تمہارے اعمال کے صلے میں! تمہارے لئے یہاں میوے ہی میوے ہیں، جنہیں تم کھاتے رہو گے!!

(الزخرف: 68-73)

”بشارت دے دو ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور عمل صالح کرنے لگے، کہ ان کیلئے باغات ہیں، جن کے نیچے ندیاں بہتی ہیں۔ جب بھی اس میں کا کوئی میوہ ان کے تناول کیلئے پیش کیا جائے گا، وہ کہیں گے یہ تو وہی ہے جو ہمیں پہلے بھی کھانے کو ملا تھا، جبکہ (ہربار ہی) ان کی خدمت میں ملتی جلتی چیزیں لائی گئی ہوں گی! وہاں ان کے لئے پاکیزہ ازواج ہوں گی اور وہاں وہ ہمیشہ قیام کریں گے!“

(البقرۃ: 25)

”(ادھر دوزخیوں کا یہ حال ہوگا تو ادھر) خدا سے ڈر کر رہنے والے امن کی جگہ پر ہوں گے۔ باغوں اور چشموں میں۔ باریک دبیز ریشم پہنے ہوئے آمنے سامنے نشست سرا ہوں گے۔(ہاں) بالکل ایسا ہی ہوگا۔ اور گوری گوری بڑی بڑی آنکھوں والیوں کو ہم ان کی شرکتِ حیات میں دے دیں گے۔ بے خوف وخطر، وہاں وہ ہر ہر قسم کے میوے فرمائش کریں گے۔ وہاں ان کو موت نہ چکھنا ہوگی سوائے وہ ایک موت جو وہ پہلے مر چکے۔ اور جبکہ اللہ نے ان کو دوزخ کے عذاب سے بچا لیا ہوگا۔ ہوگا یہ تیرے رب کے فضل سے۔ یہی عظیم کامیابی ہے!

(الدخان: 51-57)

’سابقین (کا تو کیا ہی کہنا) وہ تو ہیں سابقین ! وہ ہیں قرب والے! وہ نعمت کے بہشتوں میں ہوں گے۔ وہ بہت تو اگلوں میں سے ہوں گے اور تھوڑے سے پچھلوں میں سے۔ سونے کے تاروں سے بنے ہوئے (یا لعل ویاقوت سے جڑے ہوئے) تختوں پر آمنے سامنے تکیہ لگائے ہوں گے۔ لافانی خدمت گار لڑکے ان کے آس پاس پھریں گے، آبخورے لئے ہوئے، اور آفتابے، اور ایسے جام جو بہتی شراب سے بھرے گئے ہوں گے۔جس سے نہ ان کو درد سر ہو اور نہ عقل کا فتور لاحق ہو۔ اور میوے جن سے وہ چن چن کر اٹھائیں گے۔ اور پرندوں کا گوشت، جس نوع کی وہ اشتہا کرلیں گے۔ اور گوری گوری مٹیاریں۔ (ایسی نازک اندام) جیسے (حفاظت سے) تہ کئے ہوئے (آبدار) موتی۔یہ ہوگا صلہ ان کے اعمال کا۔ وہاں نہ وہ بک بک سنیں گے اور نہ گناہ کی بات۔ (ہر جانب سے) سلام ہی سلام کہے جارہے ہوں گے!!!

”اور داہنے ہاتھ والے تو (سبحان اللہ) داہنے ہاتھ والے ہیں! یہ اس جگہ ہوں گے جہاں بے خار بیریاں ہیں۔ تہ بہ تہ کیلے۔ لمبے لمبے سائے۔ پانی کے جھرنے۔ اور میوے کہ بکثرت! جو نہ ختم ہوں اور نہ ان کے کھانے سے کوئی روک ٹوک۔ اور اونچے اونچے فرش لگے ہوں گے۔ ہم نے وہاں شاہکار حوریں پیدا کر رکھی ہیں۔ ہم نے ان کو ایسا بنایا جو رہیں ہی کنواریاں۔ محبوبائیں۔ ہم عمر۔ یہ سب داہنے ہاتھ والوں کیلئے! (یہ) بہت سے اگلوں میں سے ہیں اور بہت سے پچھلوں میں سے“

(الواقعہ: 10-40)

”نیکوکار بڑی ہی آسائش میں ہوں گے۔ تختوں پہ براجمان، مصروفِ نظارہ ہوں گے۔ آسائش کی تازگی ان کے چہروں سے نظر آئے گی۔ پینے کیلئے اُن کو شراب خالص پیش کی جائے گی، سر بمہر، جس کی مہر مشک کی ہو گی۔ یہ ہے وہ چیز کہ جان لڑانے والوں کو چاہیے اس کیلئے جان لڑا دیں.... اس میں مشروبِ تسنیم کی آمیزش ہوگی۔ وہ ایک چشمہ ہے جس سے (اللہ کے) مقرب (جی بھر کر) پئیں گے!“

(المطففین: 22- 28)

روایت ابو سعید خدریؓ سے، کہا: فرمایا رسول اللہ ﷺ نے:

اللہ بہشت میں رہنے والوں سے اللہ ہم کلام ہوگا: اے بہشت والو! وہ جواب دیں گے: لبیک اے خدایا، تجھے سننا ہماری سعادت! سب خیر تیرے ہی ہاتھوں میں ہے! تب وہ فرمائے گا: کیا تم راضی ہوئے؟ جنتی بولیں گے: پرودگارا! کیا ہم راضی نہ ہوں گے تو نے ہمیں وہ کچھ دیا جو اپنی مخلوق میں سے کسی کو نہ دیا! تب وہ فرمائے گا: کیا تمہیں اس سے بھی بڑھ کر ایک چیز عطا نہ کروں؟ جنتی عرض کریں گے: اس سے بڑھ کر چیز کونسی؟ وہ فرمائے گا: تم سے میرا خوش رہنا اب ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ہوا، اب تا ابد میں تم سے ناخوش نہ ہوں گا!!!!!!“

(متفق علیہ)

جریر بن عبد اللہ ؓ سے روایت ہے، کہا:

ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس تھے کہ آپ نے چاند کی طرف دیکھا، جوکہ ماہِ تمام تھا۔ تب آپ نے فرمایا: یقینا تم اپنے رب کو اپنی آنکھوں سے دیکھو گے، ویسے ہی جیسے تم اس چودھویں کے چاند کو دیکھ رہے ہو، اُس کے دیدار میں ہرگز کوئی مشقت نہ پاؤ گے“

(متفق علیہ)

صہیبؓ روایت کرتے ہیں، کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:

”جب اہل جنت، جنت میں داخل ہو چکیں گے، تو اللہ تبارک وتعالیٰ فرمائے گا: کیا کچھ مزید چاہتے ہو کہ میں تمہیں عطا کروں؟ جنتی عرض کریں گے: کیا تو نے ہمارے چہرے روشن نہیں کر دیے؟ کیا تو نے ہمیں جنت میں نہیں پہنچا دیا اور کیا تو ہمیں دوزخ سے نہیں بچا لایا؟ تب پروردگار عالم حجاب ہٹا دے گا!!!!!! تب یہ عالم ہوگا کہ کو ئی چیز جو ان کو مل چکی ان کو خدا کا دیدار کرنے سے زیادہ محبوب نہ رہے گی!!!!!!!“

(صحیح مسلم)

انسؓ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

جنت میں ایک بازار ہے، جہاں سب جنتی جمعہ کے جمعہ آیا کریں گے۔ وہاں یوں ہوگا کہ بادِ شمال کا جھونکا آئے گا اور اور ان کے چہروں اور ان کی پوشاک پر (جنت کی گرد) ڈال جائے گا، جس سے ان کا حسن اور جمال اور بھی بڑھ جائے۔ تب وہ گھر والوں کے پاس لوٹیں گے، جبکہ حسن اور جمال میں اور بھی بڑھے ہوئے ہوں گے تو ان کے اہل خانہ ان سے کہیں گے: بھئی واللہ! آپ تو پہلے سے کہیں زیادہ خوبرو ہوگئے! وہ کہیں گے: بھئی واللہ! تم بھی تو ہمارے بعد کہیں زیادہ حسین ہو چکے ہو!“

(صحیح مسلم)

 

٭٭٭٭٭

 

روایت ابو ہریرہؓ سے، کہا، فرمایا رسول اللہ ﷺ نے:

”جب اللہ بندوں کے مابین فیصلے کر ڈالے گا، اور ارادہ فرمائے گا کہ دوزخیوں میں سے اپنی رحمت کے ساتھ جسے نکالنا چاہے نکال لے، تو فرشتوں کو حکم فرمائے گا کہ وہ لا الہ الا اللہ کہنے والوں میں سے ہر شخص کوجہنم سے نکال لیں جس پر اللہ رحم فرمانا چاہتا ہے اور جو اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کرتا تھا۔ تب فرشتے ان کو سجدوں کے نشانات سے پہچانیں گے۔ آگ نے ابن آدم کا کچھ نہ چھوڑا ہوگا سوائے سجدے کے نشان کے۔ اللہ نے آگ پر حرام کر کھا ہے کہ وہ سجدے کے نشان کی جگہ کو کھا جائے۔ تو پھر وہ دوزخ سے نکالے جائیں گے۔ جبکہ حال یہ ہوگا کہ وہ جل کر کوئلہ بن چکے ہوں گے۔تب ان پر آبِ حیات انڈیلا جائے گا، جس سے وہ یوں اُگ آئیں گے جیسے سیلاب کی رو سے ایک دانہ اگ کھڑا ہوتا ہے۔ پھر جب اللہ بندوں کے مابین فیصلے سرے لگا چکا ہوگا، جبکہ ایک آدمی ابھی جہنم رخ منہ کئے پڑا ہوگا، اور یہ جنت میں داخل ہونے والا آخری جنتی ہوگا۔ تب وہ عرض کرے گا: اے میرے رب میرا یہ چہرہ آگ سے دوسری جانب پھیر دے اس کی ہوا مجھے جھلسا چکی، اس کی آنچ مجھے جلا چکی۔ تب وہ جب تک اللہ کو منظور ہوگا اللہ کو پکارتا رہے گا۔ تب اللہ تبارک وتعالیٰ فرمائے گا: کیا بعید کہ میں یہ کردوں تو پھر تو مجھ سے اور بھی کچھ سوال کردے۔ وہ عرض کرے گا: مالک تجھ سے اور کچھ نہ مانگوں گا۔ وہ پروردگار کے آگے بڑے بڑے عہد اور اقرار کرے گا۔ تب اللہ اس کا چہرہ آگ سے دوسری جانب پھیر دے گا۔ اب جب وہ اپنا رخ جنت کی طرف کر لے گا اور جنت اس کو سامنے نظر آنے لگے گی، تو جتنی دیر خدا کو منظور ہوگا چپ سادھ رکھے گا، پھر عرض کرے گا: پروردگار مجھے جنت کے دروازے سے ذارا پاس کر دے! اللہ فرمائے گا: تو نے مجھ سے اتنے سارے عہد اور اقرار نہیں کئے تھے کہ تو اپنی اُس درخواست کے پورا ہوجانے کے سوا مجھ سے کچھ اور سوال نہ کرے گا! کم بخت ابن آدم! کس قدر تو زبان سے پھر جانے والا ہے! وہ کہے گا: میرے پروردگار! یوں وہ اللہ کو پکارتا ہی رہے گا، یہاں تک کہ اللہ فرمائے گا: کیا بعید کہ میں اگر تیرا یہ سوال پورا کر دوں تو تو مجھ سے اس کے علاوہ کچھ سوال کرنے لگے! وہ کہے گا: نہیں ، تیری عزت کی قسم! تب وہ اللہ کو اپنے عہد اور اقرار کر کے دے گا۔ تب اللہ اسے جنت کے دروازے کے کچھ پاس کر دے گا۔ اب جب وہ جنت کے دروازے پاس کھڑا ہوگا تو جنت اس کو نظر آنے لگے گی یوں کہ اس کا تو کوئی حد وحساب ہی نہیں! وہ اس میں پائی جانے والی خیر اور سرور کو دیکھے گا۔ تب جتنی دیر خدا کو منظور ہوگا وہ چپ سادھ رکھے گا، پھر کہے گا: اے میرے پروردگار مجھے جنت میں ہی داخل کر دے! اللہ فرمائے گا: تو نے اتنے اتنے عہد اور اقرار نہیں کر کھے کہ تو مجھ سے اور کچھ نہ مانگے گا؟ کم بخت ابن آدم! تو کس قدر اپنی بات سے پھر جانے والا ہے! وہ عرض کرے گا: اے میرے پرودگار! میں تیری مخلوق میں سب سے بدبخت نہیں رہنا چاہتا!!!!! تب وہ اللہ سے درخواست کرتا رہے گا یہاں تک کہ اللہ اس کی حالت سے ہنسے گا۔ جب اللہ ہنس دے گا تو فرمائے گا: جا جنت میں چلا جا!

پھر جب وہ جنت میں داخل ہوگا تو اللہ اس سے فرمائے گا: بولو کیا کچھ چاہتے ہو؟ تب وہ اللہ سے مانگتا جائے گا اور اپنی خواہشات بتاتا چلا جائے گا، یہاں تک کہ پھر اللہ اُسے یاد کروانے لگے گا’ وہ چیز بھی، وہ چیز بھی‘! یہاں تک کہ وہ جب اپنی سب آرزوئیں بتا چکے گا، تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا: یہ سب تیرا ہوا ہوا اور اس جتنا ہی اور بھی!

ابوہریرہؓ نے یہ حدیث روایت کی تو ابو سعید خدریؓ (انہیں یاد دلانے کیلئے) کہا: ”ابو ہریرہ! جتنا اس نے مانگا اس کے ساتھ دس گنا اور بھی“۔ ابو ہریرہؓ نے جواب دیا: ”مجھے تو ’اتنا ہی ساتھ اور‘ کا لفظ یاد ہے“۔ ابو سعید خدریؓ نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے جو بات یاد کی وہ یہ کہ (اللہ اس سے کہے گا): ’ ’جا یہ تیرا ہوا اور اس کے ساتھ دس گنا اور بھی!“

ابو ہریرہؓ نے کہا: اور یہ جنت میں داخل ہونے والا آخری آدمی ہوگا!

(صحیح مسلم)

روایت عبد اللہ بن مسعودؓ سے، کہا: فرمایا رسول اللہ ﷺ نے:

”آخری آدمی جو جنت میں داخل ہوگا.. چلتے ہوئے بار بار اوندھے منہ گرتا ہوگا، اور تھوڑی تھوڑی دیر بعد آگ کی لپٹ سے جھلستا ہوگا۔ یہاں تک کہ جب وہ آگ کی زد سے نکل جائے گا، تو اس کی جانب مڑ کر دیکھتے ہوئے بولے گا: برکت اس ذات کی جس نے مجھے تجھ سے نجات دلائی۔ خدا نے مجھ پر وہ فضل کردیا جو نہ کبھی پہلے کسی پر کیا ہوگا اور نہ بعد میں! یہاں تک کہ اب اس کو ایک سرسبز درخت نظر آئے گا!کہنے لگے گا: میرے مالک، مجھے اس درخت کے قریب کر دے تاکہ میں اس کے سائے میں آرام کرلوں اور اس کے پانی سے اپنی پیاس بجھالوں! اللہ اس سے کہے گا: آدم کے بچے! اگر میں تیری یہ درخواست پوری کر دوں تو کیا بعید تو مجھ سے کچھ اور مانگنے لگے! کہے گا: نہیں اے پروردگار! وہ خدا سے وعدے کرے گا کہ اُس سے اس کے علاوہ کچھ نہ مانگے گا۔ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں: جبکہ رب تعالیٰ اس کو عذر دیتا ہوگا کہ جانتا ہے اس کو اس پر ضبط ہی نہیں! تب اللہ اسے اس درخت کے قریب کر دے گا۔ جس سے وہ سایہ پائے گا اور پانی لے کر پئے گا۔ تب اسے ایک اور درخت نظر آنے لگے گا جو اس سے زیادہ عمدہ ہے۔ تب وہ کہنے لگے گا: پرودگا یہ والا درخت! اجازت ہو تو وہاں سے پانی پیوں اور وہاں سے سایہ پاؤں، اس کے بعد اور کچھ نہ مانگوں گا! اللہ فرمائے گا: آدم کے بچے! تو نے مجھ سے وعدہ نہ کیا تھا کہ تو کچھ اور نہ مانگے گا۔ میں تجھے اگر اس سے بھی قریب کر دوں تو کیا بعید تو مجھ سے کچھ اور مانگنے لگے! وہ خدا سے وعدے کرے گا کہ اُس سے اس کے علاوہ کچھ نہ مانگے گا۔ جبکہ اللہ تعالیٰ اس کو عذر دیتا ہوگا کہ جانتا ہے اس کو اس پر ضبط ہی نہیں! تب اللہ اسے اس درخت کے قریب کر دیتا ہے۔ جس سے وہ سایہ پاتا ہے اور پانی لے کر پیتا ہے۔ تب اسے جنت کے دروازے کے پاس ایک درخت نظر آنے لگتا ہے جوکہ ان پہلے دونوں درختوں سے بھی کہیں بڑھ کر عمدہ ہے۔ تب وہ کہنے لگے گا: پرودگار! مجھے اس درخت کے قریب کر دے کہ وہاں سے پانی پیوں اور وہاں سے سایہ پاؤں، اس کے بعد اور ہرگز نہ مانگوں گا! اللہ فرمائے گا: آدم کے بچے! کیا تو نے مجھ سے وعدہ نہ کیا تھا کہ تو کچھ اور نہ مانگے گا؟ کہے گا: کیوں نہیں اے خدایا! بس یہ ایک بار! پھر تجھ سے کچھ نہ مانگوں گا! اللہ فرمائے گا: میں تجھے اگر اس سے بھی قریب کر دوں تو کیا بعید تو مجھ سے کچھ اور مانگنے لگے! وہ خدا سے وعدے کرے گا کہ اُس سے اس کے علاوہ کچھ نہ مانگے گا۔ جبکہ اللہ تعالیٰ اس کو عذر دیتا ہوگا کہ جانتا ہے اس کو اس پر ضبط ہی نہیں! تب اللہ اسے اس درخت کے قریب کر دے گا۔ جہاں سے وہ اہل جنت کی آوازیں سنے گا۔ تب وہ کہے گا: خدایا مجھے جنت کے اندر چلا جانے دے! اللہ فرمائے گا: آدم کے بچے! تو مانگنے سے نہیں رکے گا! کیا تو خوش ہے کہ میں تجھے دنیا اور اسی جتنی اور دے دوں؟ وہ کہے گا: مالکا! کیا تو مجھ سے مذاق کر رہا ہے، تو تو رب العالمین ہے؟ وہ فرمائے گا: میں تجھ سے مذاق نہیں کر رہا، میں تو جو چاہوں اُس پر قدرت رکھتا ہوں“

(مسند احمد، صححہ الالبانی والارنؤوط)

مسلم کی ایک حدیث میں یہ لفظ بھی آتے ہیں:

”اس سے کہا جائے گا: جا جنت میں چلا جا۔ وہ کہے گا: اے پروردگار! کیسے؟ سب لوگ اپنی اپنی جگہ لے کر بیٹھے ہیں اور اپنی اپنی عطا لئے بیٹھے ہیں۔ تب اسے کہا جائے گا: کیا تو خوش ہے کہ دنیا کے بادشاہوں میں سے کسی بادشاہ کی بادشاہی کے برابر تجھے مل جائے؟ وہ کہے گا: بڑا خوش ہوں، پروردگار! پروردگار فرمائے گا: یہ تیرا ہوا، اتنا ہی اور، اتنا ہی اور، اتنا ہی اور ، اتنا ہی اور۔ اب پانچویں بات پر وہ کہے گا: خدایا میں خوش ہی خوش ہوں!!! پروردگار فرمائے گا: یہ تیرا ہوا، اس کے ساتھ اس کا دس گنا اور، اور تجھے یہ بھی عطا کیا جاتا ہے: کہ جو تیری نفس خواہش کر لے اور جس سے تیری آنکھ لطف پائے وہ تجھے ملے“

(صحیح مسلم: اس بات کا بیان کہ جنتیوں میں جو سب سے کم ہوگا اس کی منزلت کیا ہوگی)

Print Article
Tagged
متعلقہ آرٹیکلز
ديگر آرٹیکلز
احوال-
Featured-
Featured-
عرفان شكور
فلسطین کا سامورائی... السنوار جیسا کہ جاپانیوں نے اسے دیکھا   محمود العدم ترجمہ: عرفان شکور۔۔۔
احوال- تبصرہ و تجزیہ
Featured-
حامد كمال الدين
ایک مسئلہ کو دیکھنے کی جب بیک وقت کئی جہتیں ہوں! تحریر: حامد کمال الدین ایک بار پھر کسی کے مرنے پر ہمارے کچھ ۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
ذرا دھیرے، یار! تحریر: حامد کمال الدین ایک وقت تھا کہ زنادقہ کے حملے دینِ اسلام پر اس قدر شدید ہوئے ۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
تحقیقی عمل اور اہل ضلال کو پڑھنا، ایک الجھن کا جواب تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک پوسٹ پر آنے و۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
نوٹ: یہ تحریر ابن تیمیہ کی کتاب کے تعارف کے علاوہ، خاص اس مقصد سے دی جا رہی ہے کہ ہم اپنے بعض دوستوں سے اس ۔۔۔
جہاد- سياست
حامد كمال الدين
آج میرا ایک ٹویٹ ہوا: مذہبیوں کے اس نظامِ انتخابات میں ناکامی پر تعجب!؟! نہ یہ اُس کےلیے۔ نہ وہ اِ۔۔۔
باطل- اديان
ديگر
حامد كمال الدين
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو  کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا تحریر: حامد کما۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
"فرد" اور "نظام" کا ڈائلیکٹ؛ ایک اہم تنقیح تحریر: حامد کمال الدین عزیزم عثمان ایم نے محترم سرفراز ف۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
مالکیہ کے دیس میں! تحریر: حامد کمال الدین "مالکیہ" کو بہت کم دیکھنے کا اتفاق ہوا تھا۔ افراد کے طور ۔۔۔
حامد كمال الدين
"سیزن" کی ہماری واحد پوسٹ! === ویسے بھی "روایات و مرویات" کی بنیاد پر فیصلہ کرنا فی الحقیقت علماء کا کام ہ۔۔۔
راہنمائى-
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
صومِ #عاشوراء: نوویں اور دسویںمدرسہ احمد بن حنبل کی تقریرات"اقتضاء الصراط المستقیم" مؤلفہ ابن تیمیہ سے ایک اقت۔۔۔
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں تحریر: حامد کمال الدین اپنے مہتاب بھائی نے ایک بھلی سی تحریر پر ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
روایتی مذہبی طبقے سے شاکی ایک نوجوان کے جواب میں تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک گزشتہ تحریر پ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ساحل عدیم وغیرہ آوازیں کسی مسئلے کی نشاندہی ہیں تحریر: حامد کمال الدین مل کر کسی کے پیچھے پڑنے ی۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت… اور کچھ ’یوٹوپیا‘ افکار تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: دو سوالات کے یہاں ہمیں۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت مابین ‘جمہوری’ و ‘انقلابی’… اور مدرسہ اھل الاثر تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: رہ ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
عالم اسلام کی کچھ سیاسی شخصیات متعلق پوچھا گیا سوال تحریر: حامد کمال الدین ایک پوسٹر جس میں چار ش۔۔۔
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے تحریر: حامد کمال الدین مسئلہ "آپ" کے موقف کا نہیں ہے صاحب،۔۔۔
کیٹیگری
Featured
عرفان شكور
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
Side Banner
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
احوال
عرفان شكور
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اداریہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اصول
منہج
حامد كمال الدين
ايمان
حامد كمال الدين
منہج
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ایقاظ ٹائم لائن
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
ذيشان وڑائچ
مزيد ۔۔۔
بازيافت
سلف و مشاہير
حامد كمال الدين
تاريخ
حامد كمال الدين
سيرت
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
باطل
اديانديگر
حامد كمال الدين
فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
فرقے
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
تنقیحات
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ثقافت
معاشرہ
حامد كمال الدين
خواتين
حامد كمال الدين
خواتين
ادارہ
مزيد ۔۔۔
جہاد
سياست
حامد كمال الدين
مزاحمت
حامد كمال الدين
قتال
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
راہنمائى
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
رقائق
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
فوائد
فہدؔ بن خالد
احمد شاکرؔ
تقی الدین منصور
مزيد ۔۔۔
متفرق
ادارہ
عائشہ جاوید
عائشہ جاوید
مزيد ۔۔۔
مشكوة وحى
علوم حديث
حامد كمال الدين
علوم قرآن
حامد كمال الدين
مریم عزیز
مزيد ۔۔۔
مقبول ترین کتب
مقبول ترین آڈيوز
مقبول ترین ويڈيوز