سُبْحَانَ ذِی الْجَبَرُوْتِ |
وَالْمَلَکُوْتِ وَالْکِبْرِیَائِ وَالْعَظَمَة!!! (ابو داود، نسائی) |
”سجدے میں پڑو.. اور قریب ہو جاؤ“....!!! (العلق:19)
”عبد، اپنے رب کے سب سے زیادہ قریب ہوتا ہے؛ جب وہ سجدے میں ہوتا ہے!!! تو پھر (سجدوں میں پڑے) اس کو خوب خوب پکارو....“!!! (صحیح مسلم)
”آگاہ رہو، مجھے منع کیا گیا ہے کہ میں رکوع یا سجدے میں ہوں تو قرآن پڑھوں۔ تو پھر جب تم رکوع میں ہو، پروردگار کی تعظیم بیان کرو۔ سجدے میں پڑو، تو دعا میں اپنا زور صرف کردو۔ بڑا ہی موقعہ ہے کہ تمہاری سنی جائے“....!!! (صحیح مسلم)
”جان رکھو، جو ایک سجدہ بھی (جھک کر) تم خدا کے آگے کرو گے، اس کے بدلے وہ اتنی ہی رفعت تم کو بخشے گا“....!!! (مسند احمد)
”اور جس کو اللہ ہی کوئی نور نہ دے، ہرگز نہیں اس کے واسطے کوئی نور!!! کیا تو نے دیکھا نہیں، جو کوئی بھی آسمانوں اور زمین میں ہے، اور پر پھیلائے ہوئے پرندے، سب اللہ کی تسبیح کرتے ہیں؟!!.... ہر ایک نے جان لیا ہے طریقہ اپنی نماز اور تسبیح “ (النور:40-41)
تو پھر تسبیح اللہ کی، جب تم شام کرتے ہو اور جب تم صبح کرتے ہو __ اور اسی کی تعریف ہوتی ہے آسمانوں میں اور زمین کے اندر __ اور پچھلے وقت، اور جب دوپہر ہو!!! (الروم: 17-18)
(عالمِ بہشت میں، رفاقتِ نبوی کی طلب بتانے والے صحابی سے):
”کثرتِ سجود سے اپنی بابت میری اعانت کرو“ (صحیح مسلم)
کسی عارف سے پوچھا گیا: کیا دل بھی سجدہ کرتا ہے؟
اس نے جواب دیا: ہاں، ایسا سجدہ جس سے وہ قیامت تک سر نہ اٹھائے!!!
(طریق الہجرتین: ص455 )