فوائد عبد اللہ بن المبارکؒ |
# اثر 282:
روایت محمد بن کعب قرظی سے، کہا:
اللہ کو جب کسی بندے کی بھلائی منظور ہو تو وہ اس کو تین خصلتیں بخش دیتا ہے:
- دین میں ایک گہری سمجھ،
- دنیا کے بے وقعتی اور کم مائیگی کا دل میں بیٹھ جانا، اور
- خود اپنے عیوب پر نظر ٹک جانا۔
# اثر 283:
روایت خلف بن حوشب سے، کہا:
عیسیٰ بن مریمؑ نے اپنے حواریوں سے کہا تھا:
بادشاہوں نے جس طرح علم اور دانائی تمہارے لئے چھوڑ دی ہے، اسی طرح تم بھی ’دنیا‘ ان کیلئے چھوڑ دو۔
# اثر 289:
روایت عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے، کہا:
تین باتیں ایسی ہیں کہ اگر کسی میں پائی جائیں تو وہ بڑا ہی صاحبِ خیر اور مقتصد شمار ہوگا:
- یہ کہ فرض فرض چیزیں خدا کے حق میں وہ ساری پوری کرتا ہو،
- یہ کہ بدی سے صاف بچ کر رہتا ہو، اور
- یہ کہ خدا کے معاملے میں غفلت کے لمحات اس پر کم سے کم آتے ہوں
اور یہ تین باتیں بھی دامن میں باندھ لو:
- کوئی خیر جو تمہاری ضرورت ہو، تمہاری نظر میں ’معمولی‘ نہ ہونی چاہیے
- کوئی شر جس سے تمہیں بچ کر رہنا ہے، تمہاری نگاہ میں ’چھوٹی بات‘ نہ ہونی چاہیے۔
- کسی گناہ کو جو تم سے سرزد ہوگیا ہو اتنا بڑا نہ جانو کہ اس پر خدا سے مغفرت ملنا تمہاری نظر میں بعید ہو یا اس پر استغفار کرنا تمہارے لئے بھاری کام!
اور ہاں، سرگرمیِ بے کار سے بے حد دور رہو۔ اس سے نہ تو دنیا میں تم کوئی ہدف حاصل کر سکو گے اور نہ آخرت کی کوئی خیر اور نہ تم اپنے مالک کو اس سے خوش کرو گے۔
اور یاد رکھو، دوزخ محض اس لئے وجود میں آئی کہ وہ مالک کی ناخوشی کا انجام ٹھہرے۔ پس میں تمہیں مالک کی ناخوشی سے حد درجہ ڈرا دینا چاہتا ہوں۔
(از: کتاب الزہد والرقائق
مؤلفہ عبد اللہ بن المبارکؒ)