# ہوائے نفس کی شراب لطف دیتی ہے مگر گلا گھونٹ دیتی ہے! جال گرنے کا لمحہ جس کی نظر میں ہے، دانہ چگنے سے باز رہنا اس کیلئے بہت ہی وارے کا ہے!
....
# ’مزے‘ کے لب پہ بوسہ لینے والا، جب ’پچھتاوے‘ کے دانت میں پکڑا جائے، تو پھر چیخے نہیں!!!
....
# اس کو عقلمند کیونکر کہیں ، جو پوری بہشت کو، کہ جو آسمانوں اور زمین جتنی چوڑائی رکھتی ہے، ایک گھڑی کی شہوت کے عوض بیچ ڈالے؟!!
....
# بے وقوف، ایک چوتھائی دینار(1) تو بے آبرو ہونے کا مول نہیں، تم ہاتھ کٹوانے کے لئے تیار پھرتے ہو؟!
....
# ارے اے نادان جو اپنی عمر کی پونجی مالکِ کائنات کے مخالف چلنے اور اُس سے دوری بڑھانے میں صرف کئے جارہا ہے، تیرے اپنے دشمنوں میں خود تجھ سے بڑھ کر اور تجھ سے خطرناک تر کوئی دشمن نہیں! چوکنا رہو تو اِسی نفس سے!، تجھ پر جو آفت بھی آئے گی وہ اِسی کی لائی ہوئی ہوگی! اِس کے ساتھ صلح جوئی کیسی؟! بخدا جس نے اِس کی اہانت نہ کی اس نے اِس کی تکریم نہ کی! جس نے اِس کو ذلت نہ سکھائی اس نے اِس کو عزت نہ دی! جس نے اِس کو انکساری نہ سکھائی اس نے اِس کو سرخرو نہ کیا! جس نے اِس کو نہ تھکایا اس نے اِس کو آرام نہ دیا! جس نے اِس کو خوفزدہ نہ کیا اس نے اِس کو بے خوفی کی نعمت سے محروم رکھا! جس نے اِس کو غم سے آشنا نہ کیا وہ اِس کو شادمانی نہ دے پایا!
....
# کوئی اہلکار یہ دیکھنا چاہے کہ سلطان کے ہاں اس کی کیا منزلت ہے، تو وہ یہ دیکھے سلطان نے اس کو مملکت میں ذمہ داری کیا سونپ رکھی ہے؟!
ہوش مند! ذرا اپنی زندگی میں نگاہ دوڑاؤ تو، تم سے اس دنیا کے اندر کیا کام لیا جارہا ہے؟!
٭٭٭٭٭
(ماخوذ از الفوائد، مؤلفہ ابن قیم)
(1) چوتھائی دینار، شریعت کے اندر قطعِ ید کا نصاب ہے۔ یعنی اگر چیز مسروقہ کی مالیت ایک چوتھائی دینار (ایک گرام اور کچھ سونے) سے زیادہ ہو تو جرم ثابت ہوجانے پر یہ چور کا ہاتھ کاٹ دینے کا موجب ہوتا ہے۔ یہاں الفاظ تمثیلاً استعمال ہوئے ہیں۔ چوتھائی دینار ’ دنیا کی حرام طلب‘ پر بولا گیا اور ہاتھ کٹوانا ’عذابِ آخرت‘ پر۔