|
|
|
|
|
خرد مند! کیا تجھے اپنی منزلت کا اندازہ بھی ہے؟ سب کائنات تیری خدمت کے لئے پیدا کی گئی! سب لطف وکرم تیرے ہی لئے رکھ چھوڑا گیا! کائنات ایک شجر، تو تُو ثمر! وہ تصویر، تو تُو اس کا مرکزی خیال! وہ صدف، تو تُو گہر! نادان! تجھے اپنی منزلت کا ادراک ہوتا تو اپنے آپ کو معصیت کی سڑاند میں نہ پھینک آتا! وائے عجب! ہم نے تو ابلیس کودھتکار دیا کہ اس نے تجھے سجدہ نہ کیا، جب تو ابھی اپنے باپ کی صلب میں تھا.. تُو آیا تو اس کے ساتھ صلح کر کے بیٹھ گیا، اور ہمیں ہی چھوڑ دیا! ”اور یاد کرو جب ہم نے کہا فرشتوں سے: سجدہ کرو واسطے آدم کے۔ سو سجدہ کیا سب نے بجز ابلیس کے۔ وہ جنات میں سے تھا، سو وہ اپنے رب کے حکم سے باہر ہوگیا۔تو کیا پھر تم پکڑتے ہو اس کو اور اس کی اولاد کو اپنا دوست، مجھے چھوڑ کر، جبکہ وہ ہیں تمہارے دشمن؟ نہایت برا ہے ظالموں کے حق میں (اللہ کی دوستی کا) یہ بدل!“ (الکہف: 50) (بدائع الفوائد، ابن القیم، 3: 731)
|
|
|
|
|
|