دنیا آخرت کا زینہ!
|
:عنوان |
|
|
|
|
|
- سعید بن جبیرؒ کہتے ہیں: دنیا کو متاع الغرور کہا گیا، یعنی ’سامانِ فریب‘۔ کیونکہ یہ تمہیں طلبِ آخرت سے غافل کرتی ہے۔ ہاں اس کی جو چیز تمہیں آخرت سے غافل نہیں کرتی وہ ’سامانِ فریب‘ نہیں بلکہ وہ تو ’سامانِ سفر‘ ہے جس سے کام لے کر تم وہاں پہنچ جاتے ہو جوکہ اِس سے بھی بڑھیا جہان ہے! - یحییٰ بن معاذ رازیؒ کہتے ہیں: میں دنیا کو کیوں پسند نہ کروں، جس میں میری ایک روزی رکھی گئی، کہ وہ روزی کھا کر میں ایک زندگی پاؤں، کہ اس زندگی کے اندر میں نیکی کے ایک رتبے کو پہنچوں، کہ نیکی کا وہ رتبہ میرے لئے آخرت کا زینہ بنے! - ابو صفوان رعینیؒ سے دریافت کیا گیا، جو کہ عارفین میں شمار ہوتے ہیں، وہ دنیا جس کی اللہ نے قرآن کے اندر مذمت فرمائی ہے کیا ہے، کہ ہوش مند آدمی اس سے کنارہ کش رہے؟ جواب دیا: دنیا کی ہر وہ چیز جس کو پانے سے تمہارا مقصد دنیا کو پانا ہو، مذموم ہے۔ دنیا کی ہر وہ چیز جس کو پانے سے تمہارا مطمع نظر آخرت ہو، وہ اس زمرے میں نہیں آتی۔ - حسن بصریؒ فرماتے ہیں: دنیا کا جہان کیا ہی خوب ہے، مگر مومن کیلئے؛ یعنی تھوڑا سا عمل کیا اور اسی کو اپنا زادِ راہ بنا کر جنت جا پہنچا! اور یہ کیا ہی برا جہان ہے کافر اور منافق کیلئے؛ یعنی کچھ راتوں کی رنگ رلیاں اور اس کے بدلے ہمیشہ ہمیشہ کی جہنم! (استفادہ از: جامع العلوم والحکم، مؤلفہ ابن رجب الحننبلی، بابت حدیث رقم 31)
|
|
|
|
|
|