ابو ہریرہؓ سے روایت ہے، نبی ﷺنے فرمایا: جب بھی کچھ لو گ مل کر اللہ کے گھروں میں سے کسی گھر میں اللہ کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں اس کو ایک دوسرے سے سمجھتے ہیں تب (اللہ کی جانب سے) ان پر سکینت نازل ہونے لگتی ہے اللہ کی رحمت ان کو گھیر لیتی ہے اور فرشتے ا ن کے گرد اگرد اکٹھے ہونے لگتے ہیں اوراللہ ان کاذکر اپنے مقرب (فرشتوں) میں کرتا ہے | عن ابی ھریرة ان النبی قال: مااجتمع قوم فی بیت من بیوت اﷲ یتلون کتاب اﷲ وبتدارسونہ بینھم الانزلت علیھم السکینة و غشیتھم الرحمة و خفتھم الملائکہ وذکرھم اﷲ فیمن عندہ۔ رواہ مسلم |
عبداللہؓ بن مسعود سے روایت ہے، کہا: یہ قرآن اللہ کا دستر خوان ہے پس اس سے جتناحظ اٹھا سکتے ہو، اٹھالو ۔یہ قرآن اللہ کی مضبوط رسی ہے ۔ ہر طرف روشنی کردینے والا نور ہے ۔ یہ ہر مرض کی شفا ہے۔ ہر مسئلے کا علاج ہے۔ جوا س سے چمٹ رہے یہ اس کا سہارا اور نجات ہے۔ جو اس کے پیچھے ہولیا وہ پار لگ کر رہے گا۔نہ وہ کبھی بھٹکے گا کہ اسے شرمسار ہونا پڑے اور نہ وہ کسی ٹیڑھ پن کا شکار ہوگا کہ اسے سیدھا کرنا پڑے۔ اس قرآن کے عجائب کبھی ختم نہ ہونگے بار بار پڑھا جانے کے باوجود بھی یہ کبھی پرانا نہیں ہوگا۔ اسکوخوب پڑھو۔ اللہ اس کا ایک ایک حرف پڑھنے پر تمہیں اجر دے گا۔ دیکھو میں یہ بھی نہیں کہتا کہ الم ایک حرف ہے بلکہ الف ایک حرف ہے لام ایک حرف ہے او رمیم ایک حرف ۔ | عن عبداللہ بن مسعود انہ قال: ان ھذا القرآن مائدة اﷲ فاقبلوا مائدتہ ما استطعتم ان ھذا القرآن حبل اﷲ المتین والنور المبین والشفاءالنافع ، عصمة لمن تمسک بہ ، ونجاة لمن اتبعہ ، لا یزیغ فیستعتب ، ولا یعوج فیقوم ، ولا تنقضی عجائبہ ولا یخلق من کثرة الترداد، اتلوہ فان ﷲ یا جرکم علی تلاوتہ کل حرف عشر حسنات ، اما انی لا اقول الم حرف و لکن الف حرف ولام حرف ومیم حرف۔ رواہ الحاکم |
عبداللہؓ بن عمرؓ سے روایت ہے، نبی ﷺنے فرمایا:روزہ اور قرآن دونوں قیامت کے روز بندے کے سفارشی بن کرآئیں گے۔ روزہ کہے گا پروردگار! میں نے اسے کھانے پینے اور شہوت سے روک رکھا تھا، اب تو اس کےلئے میری شفاعت قبول فرما! قرآن کہے گا میں نے راتوں کواس کو نیند سے باز رکھا اب تو اس کےلئے میری شفاعت قبول فرما ۔ آپ فرماتے ہیں :دونوں کی سفارش ہی قبول ہوگی | عن عبداللہ بن عمر ان النبی قال:الصیام والقرآن یشفعان للعبد یوم القیامہ یقول الصیام ای رب منعتہ الطعام والشھوة فشفعنی فیہ ، و یقول القرآن منعتہ النوم باللیل فشفعنی فیہ، قال: فیشفعان۔( رواہ احمد و الطبرانی و الحاکم و قال صحیح علی شرط مسلم) |
ابوہریرہؓ سے روایت ہے، نبی ﷺنے فرمایا: جو آدمی گناہ کی بات اور گناہ کے کام سے باز نہیں آتا۔ جہالت اور بد تمیزی بھی نہیں چھوڑتا تو اللہ کو یہ حاجت تو نہیں کہ ایسا آدمی بس صرف اپنا کھانا پینا چھوڑ کر بیٹھ رہے | عن ابی ھریرة عن النبی قال :من لم ید ع قول الزور والعمل بہ والجھل فلیس ﷲ حاجة فی ان یدع طعامہ و شرابہ (رواہ البخاری) |
ابوہریرہ ؓسے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: روزہ دار بھول کر کچھ کھا پی لے تو (اسکا روزہ ٹوٹا نہیں) وہ اسی کو پورا کرے کیونکہ دراصل یہ اسے اللہ نے کھلایا اور پلایا ہے | عن ابی ھریرة عن النبی انہ قال:من نسی وھو صائم فاکل اوشرب فلیتم صومہ فانما اطعمہ اﷲ وسقاہ (متفق علیہ) |
عامرؓ بن ربیعہ سے روایت ہے ،کہتے ہیں: میں نے نبی کریم ﷺکو بے شمارمرتبہ روزے کی حالت میں مسواک کرتے ہوئے دیکھا ہے | عن عامر بن ربیعة رایت النبی مالا احصی یتوسک وھو صائم۔(رواہ احمد و ابو داود والترمذی و قال ابن حجر اسنادہ جید) |
حضرت عائشہؓ سے روایت ہے: نبی ﷺنے (رمضان کی) ایک رات( تراویح) نماز پڑھی لوگ بھی آپ کے پیچھے نماز پڑھنے لگے۔ اگلی رات پھر پڑھی تب لوگ اور بھی زیادہ ہوگئے۔ پھر تیسری یا چوتھی رات بھی لوگ اکٹھے ہوئے مگر رسول اللہ باہر نہ آئے جب صبح ہوئی تو آپ تشریف لائے اور فرمایا تمہارا انتظار کرنا مجھے معلوم تھا مجھے باہر آکر تمہارے ساتھ شامل ہونے میں کوئی مانع نہیں تھا سوائے اس کے کہ مجھے ڈر ہوا کہ کہیں یہ تم پر فرض نہ ٹھہر جائے | عن عائشة ان النبی صلی فی المسجد ذات لیلة و صلی لصلاتہ ناس ثم صلی من القابلة و کثر الناس ثم اجتمعوا من اللیلة الثالثة او الرابعة فلم یخرج الیھم رسول اﷲ فلمااصبح قال قد رایت الذی صنعتم لم یمنعنی من الخروج الیکم الا انی خشیت ان تفرض علیکم |
ابوذرغفاریؓ سے روایت ہے کہتے ہیں: ہم نبی ﷺکے ساتھ روزے رکھتے رہے آپ نے ہمیں رات کی (تراویح) نما ز نہیں پڑھائی تا آنکہ رمضان کی سات راتیں گزر گئیں تب آپ نے ہمیں نماز پڑھائی یہاں تک کہ تہائی رات گزر گئی۔ پھر آپ نے چوبیسویں رات نماز نہ پڑھائی پھر پچیسویں رات نماز پڑھائی یہاں تک کہ آدھی رات گزر گئی۔ تب ہم نے کہا اے اللہ کے رسول اگر باقی کی رات بھی آپ ہمیں نوافل پڑھائیں! آپ نے فرمایا کہ بس جوآدمی امام کی اقتدا میں (تراویح کا) قیام کرے اور امام کے ختم کرنے تک (اس کے ساتھ پڑھتا رہے) اس کےلئے پوری رات ہی کاقیام لکھا جاتا ہے | عن ابی ذر قال صمنا مع النبی فلم یعلم بنا حتی بقی سبع من الشھر فقام بنا حتی ذھب ثلث اللیل ثم لم یقم بنا فی السادسة ثم قام بنا فی الخامسة حتی ذھب شطر اللیل ای نصفہ فقلنا ۔ یار سول اﷲ لونفلتنا بقیة لیلتنا ھذہ ؟فقال انہ من قام مع الامام حتی ینصرف کتب لہ قیام لیلة (رواہ اھل السنن بسند صحیح) |
عبداللہؓ بن عمرؓ سے نبی کریم ﷺ کا یہ قول مروی ہے، کہا: اللہ کی بندیوں (عورتوں) کو اللہ کی مسجدوں میں آنے سے مت روکا کرو | عن ابن عمر قول رسول اﷲ لا تمنعو ااما ءاﷲ مساجد اﷲ (البخاری) |
ام سلمہؓ سے روایت ہے کہتی ہیں: نبی ﷺکا معمول تھا کہ آپ کے نماز سے سلام پھیرتے ہی عورتیں اٹھ جاتیں اور آپ تھوڑی دیر اپنی جگہ پر بیٹھے رہتے ام سلمہؓ کہتی ہیں :ویسے تو اللہ بہتر جانتا ہے مگر ہمار ا خیال تھا کہ آپ ایسا اس لیے کرتے ہیں کہ عورتیں مردوں سے پہلے اٹھ جائیں۔ | عن ام سلمة قالت، کان النبی صلی اللہ علیہ وسلم اذا سلم قام النسا ءحین یقضی تسلیمہ وھو یمکث فی مقامہ یسیر ا قبل ان یقوم قالت نری واﷲ اعلم ان ذلک کا ن لکی ینصرف النساءقبل ان یدرکھن الرجال( رواہ البخاری) |
محمد بن زیادسے روایت ہے کہ میں نے حضرت ابو ہریرہ ؓکو کہتے سنا ہے کہ رسول اللہ ﷺنے نے فرمایا: چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر عید کرو ۔اگر دھندلاہٹ کی وجہ سے چاند دیکھ نہ سکو تو مہینہ تیس دن کا پوراکرلو | عن محمد بن زیاد قال سمعت ابا ھریرة یقول قال رسول اللہ صوموا لرؤیتہ وافطروا لرؤیتہ فان غمی علیکم الشھر فعدوا ثلا ثین (رواہ مسلم) |
عبداللہؓ بن عباسؓ سے روایت ہے، کہتے ہیں: نبی ﷺ کے پاس ایک اعرابی آیا اور کہامیں نے رمضان کاچاند دیکھا ہے۔ آپ نے فرمایا:کیا تم شہادت دیتے ہو کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں؟اس نے کہا ہاں۔ آپ نے فرمایا: کیا تم شہادت دیتے ہو کہ محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں؟ اس نے کہا ہاں۔آپ نے فرمایا: اے بلال اعلان کردو کہ لوگ صبح روزہ رکھیں | عن ابن عباس قال جاءاعرابی الی النبی فقال:انی رایت الھلال یعنی رمضان فقال اتشھد ان لا الہ الا اﷲ؟ قال نعم قال اتشھد ان محمدا رسول اﷲ ؟ قال نعم قال یا بلال اذن فی الناس فلیصو موا غدا (اخرجہ الخمسة الا حمد) |
عبدالرحمن بن زید بن الخطاب صحابہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: بس دو گواہ اگر مسلمان ہو ں چاند دیکھنے کی شہاد ت دے دیں تو روزہ بھی رکھو اور عیدبھی کرو | عن عبدالرحمن بن زید بن الخطاب ان اصحاب رسول اﷲ حد ثوہ ان رسول اﷲ قال ان شھد شاہدان مسلمان فصوموا وافطروا (رواہ احمد و اسناد لاباس بہ علی اختلاف فیہ ولہ شاھد عند ابی داود والدار قطنی) |
عبداللہؓ بن عمرؓ سے روایت ہے، کہتے ہیں نبی ﷺنے فرمایا: عظمت والی رات (یعنی لیلتہ القدر) کو رمضان کی آخری دس راتوں میں پانے کی کوشش کرو اگرکسی سے کچھ سستی او رکوتاہی ہوہی جائے تو آخر ی سات راتوں میں تو وہ ہرگز بھی ہمت نہ ہارے | عن عبداﷲ بن عمر ان النبی قال:التمسوھا فی العشر الاواخر (یعنی لیلة القدر) فان ضعف احدکم او عجر فلا یغلبن علی السبع البواقی( رواہ مسلم) |
عائشہؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: عظمت والی رات ( شب قدر) کو رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں پانے کی کوشش کرو | عن عائشہ ان رسول قال:تحروا لیلة القدر فی الوتر من العشر الاواخر من رمضان( رواہ البخاری) |
ابیؓ بن کعب کہتے ہیں: اللہ کی قسم مجھے معلوم ہے وہ کون سی رات ہے ۔یہ وہی رات ہے جس رات اللہ کے رسول نے ہمیں قیام کرنے کا حکم دیا تھا۔ یہ ستائیسویں رات ہے | عن ابی کعب انہ قال:واﷲ انی لاعلم ای لیلة ھی ، ھی اللیلة التی امرنا رسول اللہ القیام بھا،ھی لیلة سبع و عشرین ( رواہ المسلم) |
ابوہریرہ ؓسے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ فرمایا : بندہ اپنے رب سے اس لمحے سب سے زیادہ قریب ہوچکا ہوتا ہے جب وہ سجدے میں پڑا ہو۔اس (قربت کی گھڑی) میں جتنی ہوسکے دعا کرلیا کرو | عن ابی ہریرة ان رسول اللہ قال:اقرب ما یکون العبد الی ربہ وھو ساجد ف اَکثرو الدعاء(رواہ مسلم) |
عبداللہؓ بن عباسؓ کہتے ہیں اللہ کے رسول نے فرمایا: آگاہ رہو مجھے رکوع اور سجودکی حالت میں قرآن پڑھنے سے منع کیا گیا ہے پس جب تم رکوع میں جھکو تو پرودگار عالم کی تعظیم بیان کرو اور سجدے میں پڑو تو دعا و مناجات کی پوری کوشش کیا کرو۔ بہت امکان ہے کہ سجدے میں تمہاری سنی جائے | عن ابن عباس قال قال رسول الا وانی نھیت ان اقرا القران راکعا اوساجداًواما الرکوع فعظموا فیہ الرب عزوجل واما السجود فاجتھدوا فی الدعاءفقمن ان یستجاب لکم |
عبداللہؓ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے حکم دیا ہے کہ: زکات فطر(فطرانہ) عید کی نماز کو نکلنے کے وقت سے پہلے پہلے ادا کردی جائے | عن عبداﷲ بن عمر ان النبی امر بزکوة الفطر ان تودی قبل خروج الناس الی الصلوة (متفق علیہ) |
ابو سعید خدریؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺنے فرمایا: سحری کھانے میں برکت ہے پس اسے ہر گز ترک نہ کرو چاہے تم میں سے کوئی شخص پانی کا ایک گھونٹ ہی پیئے کیونکہ اللہ خود بھی اور اس کے فرشتے بھی سحری کرنے والوں پر درود بھیجتے ہیں | عن ابی سعید الخدری قال :قال رسول اللہ السحور کلہ برکة فلا تترکوہ ولو ان یجرع احدکم جرعہ ماءفان اﷲ وملا ئکتہ یصلون علی المتسحرین (رواہ احمد وقال المنذری اسنادہ قوی) |
ابوہریرہؓ سے روایت ہے، نبیﷺ نے فرمایا: مومن کےلئے کھجور کی سحری کیا ہی اچھی ہے! | عن ابن ھریرة عن النبی قال :نعم سحور المومن التمر |
انسؓ سے روایت ہے: نبی روزہ کھولتے تو بس نماز مغرب سے پہلے کچھ تازہ کھجوریں ہی لیتے۔ تازہ کھجوریں نہ ہوتیں تو عام کھجوریں لیتے یہ بھی نہ ہوتیں تو پانی کے چھوٹے چھوٹے چندگھونٹ ہی لے لیتے | عن انس قال:کان النبی یفطر قبل ان یصلی علی رطبات فان لم تکن رطبات فتمرات فان لم تکن لہ تمرات حساحسوات من ماء (رواہ احمد ابوداود والترمذی و اسناد حسن جدا) |
ابوذرؓ سے روایت ہے، رسول اللہ نے فرمایا : میر ی امت بہت ہی اچھی رہے گی جب تک و ہ افطار میں جلد ی اور سحری میں تاخیر کرتی رہی | عن ابی ذر قال:قال رسول اللہ لاتزال امتی بخیر ما عجلوا الافطار و اخروا السحور( رواہ احمد) |
زید بن خالد جہنیؓ سے روایت ہے، نبی نے فرمایا : جو کسی روزہ دار کوافطار کروائے اسے اس کے روزے جتنا ہی اجر مل جاتا ہے جبکہ روزہ دار کا اپنا اجر بھی کم نہیں ہوتا | عن زید بن خالد الجھنی عن النبی قال:من فطر صائما کتب لہ مثل اجرہ الا انہ لا ینقص من اجر الصائم (الدارمی) |
معاذ بن زہرہ (تابعی صحابی کا ذکر کئے بغیر) روایت کرتے ہیں کہ نبی ﷺجب روزہ افطار کرتے توکہتے: اے اللہ تیرے لئے میں نے روزہ رکھا اب تیرا دیا کھا کر افطار کرتاہوں | عن معاذ بن زہرة اَانہ بلغہ ان النبی کان اذا افطر قال اللہم لک صمت وعلی رزقک افطرت رواہ اَبو داود والحدیث مرسل |