اہل کتاب ومشرکین کی متابعت سے انتباہ پر سنت کی دلالت
|
:عنوان |
|
|
ذرا غور کرو تو خاص ان افعال سےممانعت ویسےبھی ہوسکتی تھی، مگر انکی قباحت کو اہل کتاب کی مشابہت سےجوڑنا، اور اسپر باقاعدہ چوکنا کرنا کہ دیکھنا کہیں نبیﷺ کےبعد آپؐ کی امت میں بھی اہل کتاب والےرویےپرورش نہ پانےلگیں |
|
|
فصل8
اقتضاء الصراط المستقيم تالیف شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ۔ اردو استفادہ و اختصار: حامد کمال الدین
اہل کتاب ومشرکین کی متابعت سے انتباہ پر
سنت کی دلالت
(سنت کی بہت سی نصوص اس موضوع پر پیچھے گزر چکیں کہ امتِ محمدؐ کے
اندر بھی مشرکین اور اہل کتاب کے طور طریقے اختیار ہونے لگیں گے، کافر قوموں کی
مشابہت کے افعال عام ہوں گے؛ جوکہ شریعت کی نگاہ میں مذموم ہے۔ ذرا غور کرو تو خاص
ان افعال سے ممانعت ویسے بھی ہو سکتی تھی، لیکن ان کی قباحت کو اہل کتاب کی مشابہت
سے جوڑنا، اور اس پر باقاعدہ چوکنا کرنا کہ دیکھنا کہیں نبیﷺ کے بعد آپؐ کی امت
میں بھی اہل کتاب والے رویےپرورش نہ پانے لگیں، خصوصی طور پر قابل توجہ ہے، اور
ہماری اِس کتاب کا ایک اہم مضمون۔ اس پر مزید ایک حدیث یہاں بیان کی جاتی ہے): عَنْ أَبِي وَاقِدٍ
اللَّيْثِيِّ، أنه قال: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ
وَسَلَّمَ إِلَى حُنَيْنٍ، وَنَحْنُ حُدَثَاءُ عَهْدٍ بِكُفْرٍ، وَلِلْمُشْرِكِيْنَ
سِدْرَةٌ يَعْكُفُونَ عِنْدَهَا، وَيَنُوْطُونَ بِهَا أَسْلِحَتَهُمْ، يُقَالُ
لَهَا: ذَاتُ أَنْوَاطٍ، قَالَ: فَمَرَرْنَا بِسِدْرَةٍ خَضْرَاءَ عَظِيمَةٍ،
قَالَ: فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اجْعَلْ لَنَا ذَاتَ أَنْوَاطٍ. فَقَالَ
رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "اللّهُ أكْبَرُ!
إنَّهَا السُّنَنُ، قُلْتُمْ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ كَمَا قَالَتْ بَنُو
إسْرَائِيْلَ لِمُوسَى: {اجْعَلْ لَنَا إِلَهًا كَمَا لَهُمْ آلِهَةً قَالَ
إِنَّكُمْ قَوْمٌ تَجْهَلُونَ}. لَتَرْكَبُنَّ سُنَنَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ سُنَّةً
سُنَّةً" (رواه مالك، والنسائي، والترمذي) حضرت ابو واقد لیثی سے روایت ہے،
کہا: ہم رسول اللہﷺ کے ساتھ (مکہ سے) حنین کی طرف روانہ ہوئے، جبکہ ہمیں کفر سے
نکلے ابھی تھوڑی دیر ہوئی تھی۔ مشرکین کی ایک بیری ہوا کرتی تھی جس کے پاس وہ
اعتکاف کرتے اور اس کے ساتھ (از راہِ تبرک) ہتھیار لٹکاتے، اور وہ بیری ’’ذاتِ
اَنواط‘‘ کہلاتی۔ کہا: ہم ایک نہایت تنومند سرسبز بیری کے پاس سے گزرے تو ہم نے
عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ہمارے لیے ایک ذاتِ اَنواط ٹھہرا دیجئے۔ تب رسول اللہﷺ
نے فرمایا: اللہ اکبر! وہی طریقے! قسم اُس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم
نے تو وہی بات کر دی جو بنی اسرائیل نے موسیٰ سے کہی تھی: {اجْعَلْ لَنَا إِلَهًا كَمَا لَهُمْ آلِهَةً قَالَ
إِنَّكُمْ قَوْمٌ تَجْهَلُونَ (الاعراف: 138) ’’ہمارے لیے
ایک ویسا معبود ٹھہرا دو جیسے اُس (مشرک قوم) کے معبود ہیں۔ موسیٰ نے فرمایا: تم
جاہل قوم ہو‘‘}۔ تم (مسلمان) بھی ضرور بضرور اپنے سے پہلوں کے طریقوں پر جا چڑھو گے، ایک ایک
طریقہ کر کے۔
(کتاب کا صفحہ 151)
|
|
|
|
|
|