عربى |English | اردو 
Surah Fatiha :نئى آڈيو
 
Thursday, April 18,2024 | 1445, شَوّال 8
رشتے رابطہ آڈيوز ويڈيوز پوسٹر ہينڈ بل پمفلٹ کتب
شماره جات
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
تازہ ترين فیچر
Skip Navigation Links
نئى تحريريں
رہنمائى
نام
اى ميل
پیغام
2015-09 آرٹیکلز
 
مقبول ترین آرٹیکلز
حوثی زیدی نہیں ہیں
:عنوان

. ایقاظ ٹائم لائن :کیٹیگری
شیخ ناصر القفاری :مصنف

حوثی زیدی نہیں ہیں

تحریر: ناصر بن عبد اللہ القفاری

اردو استفادہ: عبد اللہ آدم

بعض لوگ غلطی سے یمن کے حُوثیوں کو جوکہ صفوی مجوسی ملاؤں کے قافلے کا حصہ ہیں، زیدیوں میں شمار کرتے ہیں ہیں۔ اس غلط فہمی کے تدارک،  حوثیوں کی حقیقت سے آگاہی  اور زیدی مذہب کو درست طور پرسمجھنے کے لیے اس نکتے کو نکھارنا ضروری ہے کہ فرقوں پر تحقیق کرنے والے اہل علم نے حوثیوں کو ''جارودیہ'' نامی فرقے سے منسلک بتایا ہے جو زیاد بن منذر الھمدانی ابو الجارود الاعمیٰ الکوفی کے پیروکار ہیں۔ ابو الجارود کے بارے میں امام ابوحاتمؒ کہتے ہیں:"  یہ شخص رافضی تھا اور صحابہ کرام کی گستاخی پر مبنی احادیث گھڑا کرتا تھا"۔[1] جارودی فرقے کا زیدیہ سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن یہ لوگ زبردستی  زیدی ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں جو سراسر دھوکہ اور تلبیس ہے۔ جارودی حقیقت میں رافضی ہیں،اسی وجہ سے چوتھی صدی ہجری میں روافض کے بڑے عالم ابن النعمان المفید نے جارودیہ کو اپنے گروہ کا شمار کیا ہےجبکہ زیدیہ کی دیگر شاخیں المفید کے ہاں رافضیت کے دائرہ سے خارج ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ جارودی اور رافضی مذاہب کی بنیادیں  ایک دوسرے سے ملتی ہیں جبکہ زیدیہ  اپنی اساس ہی میں ان سے مختلف ہیں۔[2]

جبکہ دورِ حاضر کے حوثیہ نے جارودی مذہب کے ساتھ ساتھ اثنا عشریہ کا ایک نیا عقیدہ 'ولایت فقیہ' بھی اپنا لیا ہے۔ چنانچہ ایک طرف جاردوی مذہب اور دوسری طرف اثناعشری عقیدہ ... دو گمراہیاں اکٹھی ہو گئیں اور ولایت فقیہہ کے نظریہ کا اس پر ایک مزید اضافہ ہو گیا۔'ولایت فقیہہ' کا نظریہ خود اثناعشریہ کے بڑے علماء کے ہاں قبولیت نہیں پا سکا کیونکہ اُن کے ہاں 'مہدیِ غائب' کا وہمی خرافاتی عقیدہ پایا جاتا ہے۔ ماضی بعید کے زندیق اپنے پیروکاروں کو اس کی پیدائش کے فورا بعد سے 'لاپتہ مہدی' کے آنے پر اپنی رذیل خونی اور وحشی خواہشات کے حقیقت بن کر نظر آنے کے خواب دکھایا کرتے تھے جبکہ  ولایت فقیہ کا نظریہ 'لاپتہ مہدی' کو بالکل 'کالعدم' قرار دینے تک پہنچا دیتا ہے، اس لیے بھی اسے قبول کرنے سے گریز کیا گیا۔ یہ امام مہدی ...ان کے خیال کے مطابق... قتل کے خوف سے چھپتا پھرتا ہے، شہروں میں ہی کہیں پایا جا تاہے لیکن آنکھوں سے اوجھل ہے، وہ لوگوں کو دیکھ سکتا ہے لیکن لوگ اس کو دیکھنے سے قاصر ہیں۔ ایک دن ظاہر ہوگا اورآ کر  بیت اللہ اور مسجد نبوی کو شہید کر دے گا، ابوبکر وعمر رضی اللہ عنھما کی قبروں کو اکھاڑ پھینکے گا، عربوں کا نام و نشان مٹا دے گا اورساری انسانیت سے انتقام لے گا۔[3]

اس منافیِ عقل پر طنز کرتے ہوئےہوئے طہران یونیورسٹی کے پروفیسر اور ایرانی عدلیہ کے سربراہ الکسروی نے کچھ یوں لکھاہے :" اگر مہدی منتظر اپنی جان کے خوف سے سامنے نہیں آرہے تھے تو وہ آل بویہ الشیعہ کے عہد میں کیوں ظاہر نہ ہوئے جب آل بویہ نے بغداد پر تسلط جما کرخلفائے بنو عباس کو اپنے ماتحت کر لیا تھا؟ اس وقت کیوں سامنے نہیں آگئے جب شاہ اسماعیل صفوی نے سنیوں کے خون کی ندیاں بہا دیں؟ تب کیوں ظاہر نہیں ہوئے جب کریم خان زندی حاکم ایران نے سکوں پر (صاحب الزمان) کے الفاظ نقش کردا دیے تھے اور خود کو امام زمانہ کا نائب قرار دیا تھا؟ اور اس کے بعد اب کیوں نہیں ظاہر ہو رہے جب اہل تشیع کی تعداد چھ کروڑ ہو چکی ہے اور ان کی اکثریت مہدی کے انتظار میں ہے؟"[4]

مہدی اور اس کا غائب ہونا ایک الگ موضوع ہے، ہم سر دست یہ بیان کرنے پر اکتفا کریں گے کہ زیدی، حوثیوں کا حصہ نہیں رہے ہیں۔ موضوع کی علمی تحقیق اور حقیقت کو بلا کم و کاست سامنے لانے کے لیے ہم اس بات سے آغاز کرتے ہیں کہ زیدیہ حضرت زید بن علی بن حسین بن علی بن ابی طالب کے پیروکار ہیں[5] اور انہی کی طرف منسوب ہیں۔[6]چنانچہ اس طرح  حضرت زیدؒ،حضرت حسین رضی اللہ عنہ شہید کربلا کے پوتے اور حضرت علی بن ابی طالب  رضی اللہ عنہ کے پڑپوتے ٹھہرے۔ رافضی امامی شیعوں سے ان کی علیحدگی کا واقعہ مشہور ہے جب زیدؒ سے ابوبکر و وعمر رضی اللہ عنھما کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے ان سے رضامندی  کا اظہار کیا جس پر ایک جماعت ان سے الگ ہو گئی اور یہی قوم' چھوڑ دینے'(رفض) کی نسبت سے ''رافضی'' کہلائی ۔دوسری طرف حضرت زیدؒ کو نہ چھوڑنے والے انہی کے نام کی نسبت سے ''زیدی'' کہلائے۔ یہ واقعہ ہشام بن عبدالملک کے دورکے آخر میں 121ھ یا 122ھ کا ہے۔[7] دوسری بات جو معروف ہے وہ یہ کہ متاخرین ِزیدیہ:'' عقائد میں معتزلہ سے موافقت رکھتے ہیں"[8] جیسا کہ کہا جاتا ہے کہ حضرت زیدؒبن علی اصول ِ دین میں  معتزلہ کے اولین امام واصل بن عطاء کے شاگرد تھے۔[9]

البتہ یہ غور کرنے کا مقام ہے؛کیونکہ زید رحمہ اللہ کے بارے میں معتزلہ کے مسلک کو اپنانا ثابت نہیں ہے اور اسی وجہ سے زیدیوں کے اولین حضرات سے بھی معتزلہ  کی پیروی کرنا منقول نہیں۔حضرت زیدؒ کے حوالے سے اہل علم نے تعریف ہی کی ہے اور ہمارے دور کے شیعہ اور ان سے پہلے روافض کے سوا  کسی نے بھی ان کے حوالے سے  منفی رائے  کا اظہار نہیں کیا ۔ رافضی  فرقے کے اکابرین حضرت زیدؒ کی تکفیر کرتے رہے ہیں  جیسا  کہ طوسی سے واضح  طور پر منقول ہے۔[10]

زیدیوں کا حقیقی اور معتدل مسلک صحابہ کرام  سے رضامندی کا اظہار کرنا ہے۔ ابن الوزیر [11]نے امام الکبیر المنصور باللہ [12]سے نقل کیا ہے، وہ  الرسالة الإمامية في الجواب عن المسائل التهامية میں صحابہ کرام کے بارے میں  لکھتے ہیں: " جہاں تک ہمارے بارے میں اس بات کا تعلق ہے کہ ہم صحابہ کرام  کی آراء کی تضعیف کرتے ہیں تو ہم اپنی صفائی میں صاف کہتے ہیں کہ وہ  شرف و منزلت میں سب سے بڑھ کر ہیں ، ان کا معاملہ سب سے اعلیٰ و بالا ہے اور ذکر بلند تر... وہ نبی ﷺ کے دور میں اور ان کے بعد سب سے بہتر لوگ تھے،  اللہ ان سے راضی ہو اور انہیں ان کے اسلام کی بہترین جزا عطا فرمائے۔" یہاں تک کہ وہ اس مقام پر پہنچتے ہیں :"بس یہی ہمارا مذہب ہے ، اس کے علاوہ کوئی ایسی چیز نہیں ہے جسے ہم بطور تقیہ چھپاتے ہوں۔ ہمارے علاقہ وہ اور لوگ ہیں جن کا شیوہ سب و شتم  اور بُرا بھلا کہنا ہے ،ہم توایسی حرکتوں  سےاللہ سبحانہ و تعالیٰ کے حضور  براءت کا اظہار کرتے ہی کہ یہی  حضرت علی علیہ السلام سے ہمارے آباء تک منتقل ہونے والے علم کا تقاضا ہے۔" مزید یہ کہ :"اس لحاظ سے جو صحابہ کرام کو گالی دینے  اور اظہار برات کرنے والے سے دوستی کا خالص تعلق قائم کرتا ہے وہ لاعلمی میں  نبی ﷺ سے برات کا اظہار کر رہا ہوتا ہے۔"[13]

اسی طرح مقبلی کہتے ہیں : "متاخرین اور سلف سبھی کے مطابق زیدیہ روافض کا حصہ نہیں ہیں نہ غالی شیعوں سے ہی ان کا کوئی تعلق ہے۔اب ان کے مذہب کا دارومدار جس چیز پر ہے  وہ شیخین سے بھی آگے بڑھ کر حضرت عثمان، طلحہ، زبیر اور عائشہ رضی اللہ عنھم  اجمعین سے رضا کا اظہار  کرنا ہے۔"[14] یہی وجہ ہے کہ شیخ محمد ابو زہرہ کے مطابق زیدیہ اور اہل سنت میں قربت کے فروغ کی  کسی خصوصی کوشش کے  بغیر پہلے سے ہی قربت موجود ہے۔ [15]زیدیہ میں  بڑے پائے کے امام ہوئے ہیں جن کے اثرات قابل ذکر اور کوششیں قابل قدر ہیں،مثلا امام الصنعانیؒ، ابن الوزیرؒ، شوکانیؒ اور المقبلیؒ وغیرہ۔علم شرعی سے متعلق محققین یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ  ان ائمہ کرام کی تصانیف کا شمار  سعودیہ اور دیگر ممالک میں شرعی علوم کے  بنیادی مصادر و مراجع میں ہوتا ہے،مثلا سبل السلام ،نیل الاوطار اور فتح القدیر وغیرہ۔

روافض نے زیدیہ پر تاریخ کے بعض ادوار میں اثرات ڈالے ہیں۔اس حوالے سے  شہرستانی نے لکھا ہے: "اکثر زیدیہ نے صحابہ پر امامیہ کی طرح ہی طعن کیا ہے۔"[16]مقبلیؒ نے مختلف ادوار میں زیدیہ کے  انحرافات اور ان کے اسباب کی تعیین کی ہے اور واضح کیا ہے کہ انحرافات  کا سبب روافض سے متاثر ہونا  رہا ہے۔وہ کہتے ہیں : "ان زمانوں میں  کئی بیماریاں روافض سے زیدیوں میں سرایت ہوئی ہیں  یہاں تک کہ ان میں  سے ایک  خالص امامی شیعہ جماعت نکل کر سامنے آ گئی جس کا مسلک صحابہ اور ان سے دوستی رکھنے والوں کی تکفیر ہے۔ "[18]زیدیوں میں رافضی عقائد کے مزید پھلے پھولے جن میں  ائمہ کی معصومیت کا عقیدہ(عصمت)اور خلافتِ علی اور ائمہ معصومین پر واضح قرآنی نصوص کے پائے جانے کا عقیدہ (نص)رکھنا بھی شامل ہے ، چنانچہ زیدیہ سے منسوب کے بعض گروہوں نے۔۔جب کہ وہ  درحقیقت ان میں سے نہیں تھے۔۔۔ حضرت علی و فاطمہ اور حسین  رضی اللہ عنھم کی عصمت کی بات بھی کی ہے۔[19]

عصمت اور نص کے مسئلے طعن صحابہ ہی کی طرح امامیہ کا شعار ہیں جو زیدیہ کے بعض گروہوں نے امامیہ سے لے لیے جبکہ بعض دیگر نے ان کی مخالفت کی مثلا سلیمانیہ،صالحیہ اور بتریہ جو کہتے ہیں کہ امامت کا فیصلہ شوریٰ کے سپرد ہے اور افضل کی موجودگی میں مفضول کی امامت جائز ہے۔جبکہ  نص [20]اور عصمت [21]کے قائل امامیہ ،  امام زیدؒ کی مخالفت کرتے ہیں جو نہ تو حضرت علی اور بارہ اماموں  کے لیے نصِ قرانی  کی موجودگی کے قائل تھے اور نہ ہی ائمہ کو معصوم مانتے تھے۔دوسری طرف حوثیوں کے اباء و اجداد جارودی،  غالی رافضی شمار ہوتے ہیں  بلکہ اس سے بھی آگے بڑھ کر ان کا عقیدہ تو یہ ہے کہ "نبی ﷺ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت کے لیے نام  اور تعیین کیے  بغیر اشارہ اوران کے  اوصاف بیان کر کے 'نص'(بالکل واضح بات)ارشاد فرمائی تھی، آپ ﷺ نے حضرت علی کی طرف اشارہ کیا اور وہ خوبیاں گنوائیں جو ان کے علاوہ کسی اور میں نہیں تھیں ۔پھر نبی ﷺ کے بعد  امت نے اپنی باگ دوڑ دوسروں کے سپرد کر کے کفر کا ارتکاب کیا۔۔۔ اسی طرح جارودیہ کا یہ زعم بھی ہے کہ نبی ﷺ نے جیسی 'نص' حضرت علی رضی اللہ عنہ کے لیے ارشاد فرمائی تھی ویسی ہی واضح 'نصوص 'حضرت حسن اور حسین رضی اللہ عنھما کے لیے بھی ارشاد فرمائیں۔ ان کے بعد ائمہ منصوص نہیں ہیں بلکہ اولادِ حسنین میں سے جس نے بھی تلوار کے ساتھ خروج کیاا ور اپنے رب کے رستے کی طرف دعوت دی اور وہ صحیح النسب عالم و زاہد ہو تو وہ امام ہے۔"[22]

امام عبد القاہر البغدادی جارودیہ کی شاخوں کے بارے میں  فرماتے ہیں : "یہ تمام کے تمام اس بات پر متفق ہیں کہ کبیرہ گناہوں کا مرتکب ہمیشہ جہنم میں رہے گا، اس لحاظ سے یہ خوارج کی طرح ہیں ۔"[23] باقی زیدیہ امام زیدؒ کی اتباع کرتے ہوئے  روافض کے طور طریقوں سے بچتے رہے ہیں ،اسی وجہ سے امام المطلی ؒان کی تعریف ان الفاط میں کرتے ہیں :" یہ فرقہ کسی پر تبرا اور تکفیر نہیں کرتا،بلکہ اصحاب سے محبت رکھنے والے ہیں اور ان میں عابد و زاہد اور اہل خیر لوگ ہوئے ہیں ، یہ نیکی کا حکم دینے اور  برائی سے روکنے والے ہیں۔"[24]

 ابن حزمؒ  نے ان کی حق سے قربت کا حال بیان کیا ہے:"شیعہ کے اہل سنت سے قریب ترین مذہب فقیہ حسن بن صالح الھمذانی کے پیروکار ہیں جن کا کہنا یہ ہے کہ امامت حضرت علی رضی اللہ کی اولاد میں سے ہے۔حسن بن صالح رحمہ اللہ سے عین اہل سنت کا قول ثابت ہے کہ : "امامت  سبھی قریش میں ہے(یعنی قریش میں سے بعض مثلا آل رسول یا بنو ہاشم  کے لیے خاص نہیں ہے )اور تمام صحابہ رضی اللہ عنھم سے دوستی رکھنا چاہیے۔البتہ یہ لوگ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو باقی سب سے افضل مانتے ہیں۔"[25]

حوثیوں کے اسلاف  جارودیہ کو دیکھیں تو وہ  زیدیہ کی تکفیر کرتے اور ان سے دشمنی رکھتے ہیں، ان کے خون اور مال کو حلال قرار دیتے ہیں  اور اس معاملے سے اثناعشری شیعوں کے ساتھ بالکل ویسے ہی شریک ہیں جیسا کہ مصادر تلقی میں  شریک ہیں، بلکہ ہمارے دور میں تو انہوں نے عقیدہ ہویا بنیادی مصادر ، منہجِ عمل ہو یا سیاست،ہر معاملے میں اثنا عشریوں کی راہ اختیار کر لی ہے۔چنانچہ اثنا عشری مصادر زیدیہ کے کفر اور مال و جان کے حلال ہونے پر متفق نظر آتے ہیں۔ امامیہ کے معتبر مصادر میں  عمر بن یزید سے منقول ہے : "میں نے ابو عبداللہ سے ناصبی اور زیدی کو صدقہ دینے کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا" ان کو کچھ بھی صدقہ نہ دو  اور اگر ہو سکے تو پانی کا ایک گھونٹ بھی نہ پلاؤ" اور مجھ سے کہا "زیدیہ    شدید قسم کے  ناصبی ہیں۔"[26]انہی کتابوں میں عبداللہ بن مغیرہ سے روایت موجود ہے جو کہتا ہے کہ میں نے ابو الحسن علیہ السلام سے پوچھا کہ میرے دو پڑوسی ہیں ؛ایک ناصبی ہے اور دوسرا زیدی۔ مجھے ان کے ساتھ رہے بغیر چارہ  نہیں ہے تو میں کس کے ساتھ میل جول رکھوں؟ تو انہوں نے فرمایا: "یہ دونوں ایک جیسے ہیں، جو کتاب اللہ کی کسی آیت کو جھٹلاتا ہے وہ اسلام سے پیٹھ پھیر لیتا ہے  اور وہ سارے قرآن اور تمام  انبیاءو رسل  کی تکذیب کرنے والا بن جاتا ہے۔" پھر فرمایا:"وہ سنی تمہارے  لیے ناصبی  ہے اور یہ زیدی ہمارے لیے ناصبی ہے۔" [27]

اگر 'ولی الفقیہ' کی سرکردگی میں اثناعشری حکومت قائم ہو گئی تو ان کے عزائم زیدیوں (موجودہ اہل یمن) کے بارے میں کیا ہیں اس کا اندازہ ان عبارات سے لگایا جا سکتا ہے: "جب  'القائم'[28]،یعنی ولی الفقیہ کی حکومت قائم ہو گی تو وہ کوفہ کی طرف کوچ کرے  گا۔[29] وہاں دسیوں ہزار لوگ آئیں  گے جو 'البتریہ' کہلاتے ہوں گے اور اس سے کہیں گے کہ جہاں سے آئے ہو وہیں واپس چلے جاؤ ہمیں بنی فاطمہ کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔اس پر وہ تلوار سونت لے گا حتیٰ کہ ان کے آخری فرد  کو  بھی تہہ تیغ کر ڈالے گا۔"[31]

زیدیہ بھی جارودی  مسلک کو درست نہیں سمجھتے اور نہ ہی جارودیہ کو شیعہ  شمار کرتے ہیں۔ عبدالقاہر البغدادیؒ لکھتے ہیں:" زیدیوں میں سے بتریہ اورسلیمانیہ سب کے سب جارودیوں ی تکفیر کرتے ہیں کیونکہ جارودیہ ابوبکر و عمر رضی اللہ عنھما کی تکفیر کے قائل ہیں۔ جارودیہ بھی سلیمانیہ اور بتریہ کہ تکفیر کرتے ہیں کیونکہ یہ ابو بکر و عمر رضی اللہ عنھما کی تکفیر نہیں کرتے۔"[32]

حوثیوں کے اسلاف جارودیہ کا آج نام و نشان ملنا مشکل ہو چکا ہے، بہت کم لوگ باقی رہ گئے ہیں جو  حوثیوں کی صورت میں ہمارے سامنے  ہیں۔ ان کا وجود خطرے میں اور بڑھوتری نہ ہونے کے برار رہ گئی ہے۔ تیس سال پہلے دمام(سعودی عرب) میں  میرا ایک لیکچر  تھا۔لیکچر کے بعد یمن کے  مشہور  اخوانی عالم  شیخ عبدالمجید الزاندانی  سے ملاقات  ہوئی۔ میں نے شیخ  زندانی  کو زیدیہ  سے متعلق اپنی تحقیق کے حوالے سے بتلایا  تو  انہوں نے میری توصیف کی اور فرمانے لگے کہ:" جس نتیجے پر آپ پہنچے ہیں اس پر کبار علماء [33]کے علاوہ کوئی نہیں پہنچ  سکا ہے۔" پھر میں نے ان سے یمن میں اہل تشیع میں   انتہا  اور اعتدال کے بارے میں دریافت کیا تو شیخ نے کہا :"آج یمن کے زیدیہ معتدل ہیں۔"یمن میں شیعہ کا راستہ اعتدال ہی پر مبنی رہا ہے یہاں تک کہ روافض کی یلغار نے پھر سے یمن کا رخ کیا اور  تاریخ نے اپنے آپ کو دہرانا شروع کیا۔ ایران میں ملائیت پرمبنی حکومت قائم ہوئی جس کے بنیادی اہداف میں  رافضی انقلاب کو تمام اسلامی ممالک تک  توسیع دینا شامل تھا۔ یمن انہی  منصوبوں  اور اہداف میں سے ایک تھا اور  اس مقصد کے لیے  انہیں حوثیوں کے سوا کوئی کار آمد عنصرنظر نہ آیا۔

یمن کے سلفی  عالم شیخ  مقبل بن ھادی الوادعی رحمہ اللہ نے اس صفوی یلغار کے یمن کی وحدت و استحکام  اور اس علاقے کے باسیوں پر ممکنہ اثرات اور خطرات  سے بہت پہلے  خبردار کیا تھا۔ رسالہ "المجلۃ" کے لیے میرے ساتھ  ایک انٹرویو میں انہوں نے فرمایا تھا کہ: " شیعیت یمن میں دم توڑ چکی ہے لیکن ایران اسے پیسے کے زور پر پھر سے زندہ کرنا چاہتا ہے۔"  لیکن یمن کے اہل سنت نے اس تنبیہ کو درخور اعتناء نہ جانا یہاں تک کہ حوثیوں نے  یمن کو اس   المناک حال کو پہنچا دیا  جس کا آج ہم کھلی آنکھوں سے مشاہدہ کر رہے ہیں۔روافض جس بھی علاقے میں گھسے ہیں انہوں نے وہاں کے امن کو تباہ کر کے  خوف کا راج قائم کیا ہے، وحدت کی بجائے  انتشار کو ہوا دی ہے  ، ترقی کو تاریکی کی راہ پر دھکیل دیا ہے اور امن و سکون کا ستیاناس کر کے جنگ کے شعلے بھڑکا دیے ہیں۔ شام و عراق اور لبنان و یمن اس  پر شاہدِ عادل ہیں۔

حوثیوں کے ہاں تین خطرناک عقائد اکٹھے ہو گئے ہیں:اول: جارودی رافضی عقیدہ۔ دوم: اثنا عشری عقیدہ جوتاریخی طور پر صفویوں کی اتباع پر مبنی ہے۔[34] سوم: ولایت فقیہہ کا خمینی نظریہ۔[35] یمن کے اہل سنت اور زیدیہ کااپنے بارے میں حوثیوں کے عزائم  سے آگاہ ہوناضروری ہے۔ اسی طرح  'ولایت فقیہہ' کی  مخصوص ایرانی  تفسیر اور' مہدیِ غائب' کے ظہور کے  بعد  مجوزہ  مکروہ منصوبوں سے بھی واقفیت ہونی چاہیے۔میری کتاب «بروتوكولات آيات قم» میں ان منصوبوں کا اجمالی ذکر موجود ہے۔

'گھر والے گھرسے سب سے زیادہ واقف ہوتے ہیں' کے مصداق  ہم روافض کے بارے میں مشہور امام شوکانی ؒ کی گواہی آپ کے سامنے رکھتے ہیں  جو ان کے درمیان رہے اور ان کے حالات سے بخوبی واقف تھے۔ وہ فرماتے ہیں:"کسی رافضی کو اپنے سے الگ مذہب رکھنے والوں اور رافضیت سے باہر کے لوگوں کے ساتھ  امانت کا ہرگز پاس نہیں ہوتا، بلکہ  اس کے مال و جان  کو نقصان پہنچانے کے لیے معمولی موقع بھی ہاتھ سے جانے نہیں دیتا  کیونکہ اُس کے نزدیک غیر رافضی  کا خون اور مال مباح ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ وہ  جو بھی پیار محبت ظاہر کرتا ہے وہ محض تقیہ ہوتا ہے اور معمولی سا موقع ملنے پر  تقیہ کالبادہ اتار پھینکتا ہے۔"[36]

امام شوکانیؒ اس گروہ کے ساتھ اپنا عملی تجربہ ان لفاظ میں بیان کرتے ہیں:" ہم نے اس بات کا بارہا تجربہ کیا ہے کہ کوئی بھی رافضی کسی غیر رافضی کے ساتھ الفت و محبت کا معاملہ رکھنے والا نہیں ملے گا، اگرچہ غیر رافضی اس پر اپنا سارا مال نچھاور کرنے والا ہی کیوں نہ ہو، اس کے لیے کسی نعمت خداوندی کی طرح  اس کے لیے سب کچھ کرنے کو تیار ہو۔ مخالفین کے لیے جیسی دشمنی  روافض رکھتے ہیں ویسی ہم نے کسی دوسرے بدعتی مذہب کے پیروکاروں میں نہیں دیکھی۔پھر عزتوں کے معاملہ میں ان جیسی جسارت کسی اور کے ہاں نہیں پائی جاتی۔ لعنت کریں گے تو قبیح ترین اور گالیاں دیں گے تو بدترین، اور اس شخص گالی دینے میں دلیر ہیں جو ان کی معمولی سی مخالفت یا بحث و مباحثہ کرے۔یہی وجہ ہے  کہ جب یہ سلف صالحین کو گالیاں بکنے کی جسارت کرتے ہیں تو  اس قعر مذلت میں گرنے میں یہ سب سے بازی لے جاتے ہیں۔ ان کا ہر گناہ ایسا شدید نظر آتا ہے کہ دوسرے گناہ اس سے ہلکے نظر آتے ہیں۔"[37]امام شوکانیؒ نے اشارہ کیا ہے کہ روافض  اسلامی معاشرے میں کوئی جرم کرتے ہوئے ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے اور نہ کسی گناہ  سے دور رہنے کا اہتمام کرتے ہیں۔ وہ  فرماتے ہیں:" ہم اور ہم سے پہلے بھی لوگوں نے تجربے کی بنیاد پر کوئی رافضی ایسا نہیں پایا جو  حرام کاموں سے دور رہتا ہو، ان کی ظاہری حالت سے دھوکے میں مبتلا نہ ہوا جائے کہ یہ  مجلس میں گناہ چھوڑنے کا تاثر دیتے ہیں  اور لوگوں کے لیے بڑے نرم دل بننے کی کوشش کرتے ہیں لیکن موقع ہاتھ آیا  نہیں اور یہ گناہوں کی طرف یوں لپکے  کہ  جنت و جہنم سے بے نیاز شخص ہی لپک سکتا ہے۔"

اس کے بعد امام شوکانیؒ نے کچھ ذاتی تجربات نقل کیے ہیں ، فرماتے ہیں:" ان میں سے ایک کو میں نے دیکھا کہ موذن اور نماز باجماعت کا پابند ہے تو وہ آخرکار چور نکلا۔ایک  دوسرا  رافضی  صنعاء کی مساجد میں امامت کروایا کرتا تھا، اچھے  رستے پر معلوم ہوتا تھا اور بھلے طور پر  نیکیوں کا پابند نظر آتا تھا۔میں اکثر اس کے رافضٖی ہونے کے ساتھ ان چیزوں  کے التزام پر تعجب کرتا تھا، پھر میں نے اس کے بارے میں ایسی  دل دہلا دینے والی باتیں سنیں کہ انسان کے رونگھٹے کھڑے ہو جائیں۔" اسی طرح شوکانیؒ تیسرے شخص کا ذکر کرتے ہیں جو پہلے رفض میں کمتر تھا پھر بڑھتے بڑھتے یہاں تک پہنچا کہ اس نے صحابہ کرام کی گستاخیوں پر مشتمل ایک پوری کتاب تصنیف کی۔شوکانیؒ فرماتے ہیں کہ میں اس کی اصول پسندی اور عفت و دین داری سے کو اچھی طرح جانتا تھا اور کہا کرتا تھا کہ اگر کوئی خفیف قسم کا رافضی ہو سکتا ہے تو یقینا یہ ہے۔پھر میں نے اس کے بارے میں عجیب و غریب باتیں سنیں اللہ ہم سب سلامتی نصیب فرمائے اور پردہ قائم رکھے۔"[38]امام شوکانی مزید فرماتے ہیں :"جہاں تک اس گروہ کا غریبوں یتیموں کے مال پر دست درزی اور ظلم و ستم کا معاملہ ہے تو وہ محتاج دلیل نہیں ہے بلکہ اس بات کو جھٹلانے والے کی جستجو اور تجربے پر منحصر ہے ،عنقریب وہ ان چیزوں کو بذاتِ خود ملاحظہ فرما کر ہماری باتوں کی صحت کا قائل ہو جائے گا۔"[39]

امام شوکانیؒ کے یہ مشاہدات ایک عالمِ کبیر اور دقیقہ رس عینی شاہد کی گواہیاں ہیں جو بذات خود   روافض کے اعمال اوردوسروں کے ساتھ  'حسنِ سلوک' کو کھول کر رکھ دیتے ہیں ۔ان مشاہدات میں روافض کے مختلف فرقوں کے ساتھ اُن کا  طویل تجربہ اور ممارست شامل ہیں  کیونکہ وہ ان  لوگوں کے ساتھ یمن میں لمبا عرصہ رہے ہیں جو زیدیہ سے نکل کر رافضیت اختیار کر چکے تھے۔امام شوکانیؒ کی باتوں کی تائید روافض کی کتابوں میں موجود اس روایت سے بھی ہوتی ہے جس میں ان کے امام سے سوال کیا گیا :"آپ ناصبی کے قتل کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟"[40] اس پر جواب ملتا ہے :" ان کا خون حلال ہے لیکن میں(امام) ا س سے بچتا ہوں، لیکن اگر تم ان پر دیوار گرا کریا پانی میں ڈبو کو مار دینے کا موقع رکھتے ہو تو کر گزرو تاکہ کوئی تم پر کوئی گواہی قائم نہ ہو سکے۔"[41]مزید یہ کہ :" تمہارا دل ناصبی کی طرف سے نرم نہ ہو، اگر وہ بھوک پیاس سے مر بھی رہا ہو تو اس کی مدد نہ کرو اسے کھانا پینا مت دو۔اگر ڈوب رہا ہے اور مدد کے لیے تمہیں پکارے تو الٹا سے ڈبو دو۔جس نے کسی ناصبی کا پیٹ بھرا،اللہ  روزِ قیامت   اس کا پہلو آگ سے بھر دے گا۔"[42]اسی طرح: " اگر قتل ہوتے وقت اس نے پوچھ کیا کہ مجھے کیوں قتل کر رہے ہو؟ اور تمہارے پاس دلائل اور حجت تمام کرنے کا موقع نہ رہا ااور تم نے اس پر  رحم کھاتے ہوئے  خود کو اس کام سے روک لیا تو گویا تم نے کافر کے بدلے ہمارے مومن بھائی کاخون بہایا۔قتل کرنا تم پر  واجب ہے!" [43]

اصل عربی مضمون: http://albayan.co.uk/MGZArticle2.aspx?ID=4406 

....................................

حواشی:

[1] «تهذيب التهذيب» لابن حجر (3/386).

[2] «أوائل المقالات» (ص 39).

[3] تفصیل کے لیے صاحب مضمون کی کتاب «بروتوكولات آيات قم» دیکھئے.

[4] «التشيع والشيعة» (ص 42).

[5] «الملل والنحل» (1/154)، اور دیکھئے: «مقدمة البحر الزخار»ص (40)

[6] «الرسالة الوازعة» يحيى بن حمزة اليمني) ص (28، نیز«مقالات الإسلاميين»: (1/ 136) للاشعری. نیز: السمعاني: «الأنساب» (6/365)، و ابن الأثير: «اللباب» (1/517).

[7] «منهاج السنة» (1/21)، اسی طرح: «الرسالة الوازعة» (ص 17- 18).

[8] «العلم الشامخ» المقبل) ص (319. امام رازی «المحصل» میں لکھتے ہیں کہ ان کے مذہب کے اصول معتزلہ کے قریب ہیں۔ «المحصل»  248). شہرستانی مزید صراحت کے ساتھ کہتے ہیں کہ ان کے اصول معتزلہ کے ساتھ بالکل برابر سرابر ہیں۔ «الملل والنحل» (1/162

 [9] «الملل والنحل» (1/155).

[10] «الاستبصار» (1/66).

[11] محمد بن إبراهيم بن علي بن المرتضى بن الهادي اليماني المعروف بابن الوزير۔ 765هـ کو یمن میں پیدا ہوئے، صنعاء،صعدہ اور مکہ میں تعلیم حاصل کی۔ 840 هـ میں وفات ہوئی۔ زیدیوں کے معروف علماء میں شمار ہوتا ہے۔ تصانیف میں «العواصم من القواصم في الذب عن سنة أبي القاسم»، وغيره. (دیکھئے: الضوء اللامع للسخاوي 6/272).

[12] عبدالله بن حمزة بن سليمان بن حمزة اليمني (المنصور بالله)، یمن میں زیدیہ کے ائمہ مین سے ایک ہیں،من تصانيفه: «الشافي في أصول الدين» (4 مجلدات)، وفات614هـ. (دیکھئے:الأعلام للزرکلی 4/213).

[13] ابن الوزير: «الروض الباسم» (ص 49 – 50).

[14] المقبلي: «العلم الشامخ»  326).

[15] «الإمام زيد»  4).

[16] «الملل والنحل» (1/157).

 [18] المقبلي: «العلم الشامخ»  88).

[19] «البحر الزخار»  96نیز: «العلم الشامخ»  386)

[20] «الملل والنحل» میں امام زیدؒ کا کلام موجود ہے کہ اگرچہ علی رضی اللہ عنہ افضل تھے لیکن مصلحت اس کی مقتضی تھی کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کو منصب سونپا جائے۔ دیکھئے: الملل والنحل 1/155). نیز: (الإمام زيد لأبي زهرة ص 184- 185).

[21]  «الإمام زيد» لأبي زهرة (ص 188).

[22]  «مقالات الإسلاميين» (ص 67) ط. ريتر، «الفرق بين الفرق» (ص 30).

[23] «الفرق بين الفرق»  (34.

[24] «التنبيه والرد» )ص (34.

[25] «الفصل» (2/106).

[26] «رجال الكشي» (ص 199)، «بحار الأنوار» (72/179).

[27] «الكافي» (8/235)، «وسائل الشيعة» (11/500).

[28] جدید خمینی عقیدے کے مطابق ولی الفقیہ امام غائب کی نیابت کرتا ہے۔

 [29] کیوں کہ زیدی اس وقت کوفہ میں پائے جاتے تھے.

[30] زیدیہ کا معتدل فرقہ جو کہ فقیہ حسن صالح بن حي کے پیروکار ہیں، اور زیدیہ میں اہل سنت سے قریب ترین گروہ ہیں لأهل السنة. (ان کے احوال جاننے کے لیے دیکھئے: (مقالات الإسلاميين 1/144، الملل والنحل 1/161، الخطط 2/352). 

[31] «الإرشاد» (ص 411-412)، «بحار الأنوار» (52/338).

[32] «الفرق بين الفرق» (ص 24).

[33] اس پر مزید بحث کے لیے دیکھئے صاحب مضمون کی کتاب «مسألة التقريب بين السنة والشيعة» (1/159-169).

[34] برائے تفصیل:مضمون بنام «شيعة اليوم سبئية الأمس» مجلة البيان (عدد 336).

[35] مضمون بنام«ولاية الفقيه الخطر الأكبر المجهول» بمجلة البيان (عدد 333).

[36] «أدب الطلب» (ص70-71).

[37] «أدب الطلب» (ص71).

[38] «أدب الطلب») ص(73 .

[39] «أدب الطلب»  )ص(74 .

[40] یہ بات جانی مانی ہے کہ زیدیہ اُن کے نزدیک ناصبی شمار ہوتے ہیں،جیسا کہ پہلے گزر بھی چکا ہے.

[41] «علل الشرائع» لابن بابويه (ص200)، «وسائل الشيعة» (18/463)، «بحار الأنوار» (27/231).

[42] «مستدرك الوسائل» (16/237)، «بحار الأنوار» (93/71).

[43] «رجال الكشي» (ص529 )، «خاتمة المستدرك» للميرزا النوري (4/142).

 

Print Article
Tagged
متعلقہ آرٹیکلز
سید قطب کی تحریریں فقہی کھپت کےلیے نہیں
تنقیحات-
ایقاظ ٹائم لائن-
حامد كمال الدين
سید قطب کی تحریریں فقہی کھپت کےلیے نہیں عرصہ ہوا، ہمارے ایک فیس بک پوسٹر میں استاذ سید قطبؒ کے لیے مصر کے مع۔۔۔
شیخ ابن بازؒ کی گواہی بابت سید قطبؒ
ایقاظ ٹائم لائن-
حامد كمال الدين
شیخ ابن بازؒ کی گواہی بابت سید قطبؒ ایقاظ ڈیسک یہ صاحب[1]  خود اپنا واقعہ سنا رہے ہیں کہ یہ طلبِ عل۔۔۔
معجزے کی سائنسی تشریح
ایقاظ ٹائم لائن-
ذيشان وڑائچ
معجزے کی سائنسی تشریح!              &nbs۔۔۔
جدت پسند: مرزا قادیانی کو ایک ’مسلم گروہ کا امام‘ منوانے کی کوشش! دنیوی اور اخروی احکام کے خلط سے ’دلیل‘ پکڑنا
ایقاظ ٹائم لائن-
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
جدت پسند حضرات کی پریشانی: مرزا قادیانی کو ایک ’مسلم گروہ کا امام‘ منوانا! دنیوی اور اخروی احکام کے۔۔۔
طارق جمیل نے کیا برا کیا ہے؟
ایقاظ ٹائم لائن-
ادارہ
طارق جمیل نے کیا برا کیا ہے؟ مدیر ایقاظ اِس مضمون سے متعلق یہ واضح کر دیا جائے: ہمارا مقصد معاشرت۔۔۔
مسلم ملکوں میں تخریب کاری، استعماری قوتوں کا ایک ہتھکنڈا
ایقاظ ٹائم لائن-
ادارہ
مسلم ملکوں میں تخریب کاری استعماری قوتوں کا ایک ہتھکنڈا ایقاظ کے فائل سے یہ بات اظہر من الشمس ہ۔۔۔
’اَعراب‘ والا دین یا ’ہجرت و نصرت‘ والا؟
ایقاظ ٹائم لائن-
ادارہ
’اَعراب والا‘ دین... یا ’ہجرت و نصرت‘ والا؟  عَنْ بُرَيدَةَ رضی اللہ عنہ، قَالَ: كَانَ رَسُو۔۔۔
ایمان، ہجرت اور جہاد والا دین
ایقاظ ٹائم لائن-
ادارہ
               ایمان، ہجرت اور جہاد والادین إ۔۔۔
دبستانِ جدید اور فردپرست رجحانات
ایقاظ ٹائم لائن-
ادارہ
160 دبستانِ جدید اور "فردپرست" رجح۔۔۔
ديگر آرٹیکلز
جہاد- سياست
حامد كمال الدين
آج میرا ایک ٹویٹ ہوا: مذہبیوں کے اس نظامِ انتخابات میں ناکامی پر تعجب!؟! نہ یہ اُس کےلیے۔ نہ وہ اِ۔۔۔
باطل- اديان
ديگر
حامد كمال الدين
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو  کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا تحریر: حامد کما۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
"فرد" اور "نظام" کا ڈائلیکٹ؛ ایک اہم تنقیح تحریر: حامد کمال الدین عزیزم عثمان ایم نے محترم سرفراز ف۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
مالکیہ کے دیس میں! تحریر: حامد کمال الدین "مالکیہ" کو بہت کم دیکھنے کا اتفاق ہوا تھا۔ افراد کے طور ۔۔۔
حامد كمال الدين
"سیزن" کی ہماری واحد پوسٹ! === ویسے بھی "روایات و مرویات" کی بنیاد پر فیصلہ کرنا فی الحقیقت علماء کا کام ہ۔۔۔
راہنمائى-
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
صومِ #عاشوراء: نوویں اور دسویںمدرسہ احمد بن حنبل کی تقریرات"اقتضاء الصراط المستقیم" مؤلفہ ابن تیمیہ سے ایک اقت۔۔۔
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں تحریر: حامد کمال الدین اپنے مہتاب بھائی نے ایک بھلی سی تحریر پر ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
روایتی مذہبی طبقے سے شاکی ایک نوجوان کے جواب میں تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک گزشتہ تحریر پ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ساحل عدیم وغیرہ آوازیں کسی مسئلے کی نشاندہی ہیں تحریر: حامد کمال الدین مل کر کسی کے پیچھے پڑنے ی۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت… اور کچھ ’یوٹوپیا‘ افکار تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: دو سوالات کے یہاں ہمیں۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت مابین ‘جمہوری’ و ‘انقلابی’… اور مدرسہ اھل الاثر تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: رہ ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
عالم اسلام کی کچھ سیاسی شخصیات متعلق پوچھا گیا سوال تحریر: حامد کمال الدین ایک پوسٹر جس میں چار ش۔۔۔
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے تحریر: حامد کمال الدین مسئلہ "آپ" کے موقف کا نہیں ہے صاحب،۔۔۔
Featured-
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ کی تکفیر و عدم تکفیر، ہر دو اہل سنت کا قول ہیں تحریر: حامد کمال الدین ہمارے یہاں کی مذہبی (سن۔۔۔
تنقیحات-
اصول- منہج
Featured-
حامد كمال الدين
گھر بیٹھ رہنے کا ’آپشن‘… اور ابن تیمیہؒ کا ایک فتویٰ اردو استفادہ: حامد کمال الدین از مجموع فتاوى ا۔۔۔
Featured-
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ایک نظامِ قائمہ کے ساتھ تعامل ہمارا اور ’اسلامی جمہوری‘ ذہن کا فرق تحریر: حامد کمال الدین س: ۔۔۔
اصول- ايمان
اصول- ايمان
حامد كمال الدين
عہد کا پیغمبر تحریر: حامد کمال الدین یہ شخصیت نظرانداز ہونے والی نہیں! آپ مشرق کے باشندے ہیں یا ۔۔۔
تنقیحات-
راہنمائى-
حامد كمال الدين
مابین "مسلک پرستی" و "مسالک بیزاری" تحریر: حامد کمال الدین میری ایک پوسٹ میں "مسالک بیزار" طبقوں ۔۔۔
کیٹیگری
Featured
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
Side Banner
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
احوال
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اداریہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اصول
منہج
حامد كمال الدين
ايمان
حامد كمال الدين
منہج
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ایقاظ ٹائم لائن
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
ذيشان وڑائچ
مزيد ۔۔۔
بازيافت
سلف و مشاہير
حامد كمال الدين
تاريخ
حامد كمال الدين
سيرت
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
باطل
اديانديگر
حامد كمال الدين
فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
فرقے
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
تنقیحات
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ثقافت
معاشرہ
حامد كمال الدين
خواتين
حامد كمال الدين
خواتين
ادارہ
مزيد ۔۔۔
جہاد
سياست
حامد كمال الدين
مزاحمت
حامد كمال الدين
قتال
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
راہنمائى
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
رقائق
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
فوائد
فہدؔ بن خالد
احمد شاکرؔ
تقی الدین منصور
مزيد ۔۔۔
متفرق
ادارہ
عائشہ جاوید
عائشہ جاوید
مزيد ۔۔۔
مشكوة وحى
علوم حديث
حامد كمال الدين
علوم قرآن
حامد كمال الدين
مریم عزیز
مزيد ۔۔۔
مقبول ترین کتب
مقبول ترین آڈيوز
مقبول ترین ويڈيوز