عربى |English | اردو 
Surah Fatiha :نئى آڈيو
 
Saturday, April 20,2024 | 1445, شَوّال 10
رشتے رابطہ آڈيوز ويڈيوز پوسٹر ہينڈ بل پمفلٹ کتب
شماره جات
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
تازہ ترين فیچر
Skip Navigation Links
نئى تحريريں
رہنمائى
نام
اى ميل
پیغام
EmanKaSabaq آرٹیکلز
 
مقبول ترین آرٹیکلز
اور میرا چلنا جہاد!
:عنوان

:کیٹیگری
حامد كمال الدين :مصنف

اور میرا چلنا جہاد!

 

 

رہ گئے ’قدم‘ تو ان کا تحفظ یہ ہے کہ ان کو صرف اسی سمت میں اٹھنے دیا جائے جہاں سے خدا کی خوشنودی و ثواب کی آس ہو۔ ان کا سارا زور ادھر کو رکھے جدھر سے جنت کی خوشبو آتی ہو۔

قدموں کو مشقت کرانے میں جہاں سے کوئی ثواب اور دین ودنیا کا کوئی فائدہ متوقع نہیں اس طرف کو جانے سے بیٹھ رہنا بہتر۔

حتیٰ کہ جائز امور کو بھی لے لو۔ بہت سے جائز امور جن کی طرف تمہارے قدم روز بھاگتے ہیں اور تمہیں کشاں کشاں لئے جاتے ہیں اور اتنی ڈھیر ساری مشقت اٹھانے کے بعد کوئی رتی بھر ثواب پائے بغیر تمہیں یہ واپس لا دھرتے ہیں، ایسے جائز امور کی بابت تم کیوں ایسا نہیں کر لیتے کہ انہی کو خدا کے تعلق سے نیکیاں بنا ڈالو اور انہی کے اندر خدا کی بندگی کے معانی پیدا کرلو۔ تب تمہارا ہر قدم نیکی بنے اور ہر قدم اٹھنے کے ساتھ تم خدا سے قریب تر ہوتے جاؤ۔ نری مشقت کرتے رہنے کا بھلا کیا فائدہ؟!

آدمی کا ٹھوکر کھا جانا چونکہ دو طرح سے ہے: ایک وہ جو ’پیر‘ کو لگتی ہے اور دوسری وہ جو ’زبان‘ کو لگتی ہے.... دیکھئے کس خوبصورتی سے قرآن میں دونوں کی جانب ایک ہی مقام پر ارشاد کردیا گیا:

 وَعِبَادُ ٱلرَّحۡمَـٰنِ ٱلَّذِينَ يَمۡشُونَ عَلَى ٱلۡأَرۡضِ هَوۡنً۬ا وَإِذَا خَاطَبَهُمُ ٱلۡجَـٰهِلُونَ قَالُواْ سَلَـٰمً۬ا  (الفرقان: 63)

”رحمن کے بندے وہ ہیں جو آہستگی و وقار کے ساتھ زمین پر چلتے ہیں اور جاہل ان کے منہ آئیں تو کہہ دیتے کہ تم کو سلام“

چنانچہ یہاں عباد الرحمن کا جو وصف بیان ہوا وہ یہ کہ ایک راستی اور استقامت وہ اپنے ’لفظوں‘ کے اندر رکھتے ہیں اور ایک راستی اور استقامت وہ اپنے ’قدموں‘ کے اندر....!

جبکہ ایک دوسری آیت کے اندر ’نگاہوں‘ اور ’خیالوں‘ کا تذکرہ ایک ساتھ کردیا گیا ہے، فرمایا:

يَعْلَمُ خَائِنَةَ الْأَعْيُنِ وَمَا تُخْفِي الصُّدُور (غافر: 19)

”وہ آنکھوں کی خیانت کو اور سینوں کی پوشیدہ باتوں کو (خوب) جانتا ہے“  (1)

 

٭٭٭٭٭

 

قدموں کے ایک ایک نشان کا محفوظ کیا جانا دین کی کثیر نصوص سے ثابت ہے۔ مومن کا زمین کے سینے پر چلنا اور شرق تا غرب کارہائے خیر ومنفعت میں سرگرم رہنا، زمین کے نقشے کو آسمانی ہدایت پہ تبدیل کر دینے کیلئے مسلسل رو بہ سعی ہونا ایک نہایت خوب اور پر معنیٰ دلالت رکھتا ہے اور زمین کو یاد رہنے والی داستانوں میں سب سے سچی اور برگزیدہ داستان! وہ دن بھی کیا دن ہوگا جب زمین اپنی سرگزشت سنائے گی، اور جس میں کافروں، ملحدوں اور طاغوتوں کی سعی وحرکت ہی نہیں، اہل ایمان کے قدموں کے نشانات بھی نظارۂ خلقت کے لئے سامنے لائے جائیں گے! کیسی زبردست صلائے عام ہے اِس زمین کی طرف سے یہ ان مبارک قدموں کے سرگرم ہونے کیلئے جو اِس کی کہانی کو صالح معانی سے لبریز کردیں!

اور تو اور، زمین کے پربت اور وادیاں اور گزرگاہیں فخر کرتی ہیں، کہ خدا کو جاننے والے اور اس کا ذکر کرنے والے کسی شخص کا ان کے یہاں سے گزر ہوا ہے! امام ابن قیمؒ، حضرت عبد اللہ بن مسعودؓ ؒ کا قول لاتے ہیں کہ: ایک پہاڑ دوسرے کو نام لے کر بلاتا ہے اور پھر پوچھتا ہے: ارے کیا آج تیرے پاس سے کوئی شخص خدا کو یاد کرتا گزرا؟ اگر وہ کہے: ہاں، تو وہ خوش ہو اٹھتا ہے! عون بن عبد اللہؒ کہتے ہیں: زمین کا ایک بقعہ دوسرے کو مخاطب کر کے کہتا ہے: اے ہمدم! کیا آج کوئی تیرے پاس سے گزرا جو خدا کو یاد کرتا ہو؟ تب کسی بقعۂ ارض کا جواب ہوتا ہے: ہاں، اور کسی کا جواب ہوتا ہے: نہیں! اسی سے ملتا جلتا قول امام صاحب نے اعمشؒ اور مجاہدؒ سے بھی نقل کیا ہے۔(2)

 

٭٭٭٭٭

 

’قدم‘ کیونکر آدمی کو جنت کی طرف لے کر چل سکتے ہیں؟ کیونکر یہ آدمی کو جہنم سے دور بھگا لے جاسکتے ہیں؟ یہ جاننا آج ہر آدمی کا فرض ہے۔ بھائی خدا نے قدم دیے ہیں تو کیوں نہ جہنم سے بھاگ لو اور موت سے پہلے پہلے اس سے اتنا دور چلے جاؤکہ خدا کی پناہ گاہ میں جا پہنچو! یہ قدم تمہارے پاس ہیں اور جنت کا راستہ تمہارے سامنے، اور وقت بہت کم!!! پھر بیٹھے کس لئے ہو؟!!

یہ قدم تمہیں جنت نہیں پہنچاتے تو اتنا چلنے کا فائدہ؟!

کیسے مبارک قدم ہوں گے جو خدا کے راستے میں دھول اڑاتے جائیں! قرآن نے تو ان تیز رفتار گھوڑوں کو سراہا ہے جو اپنے مالک کی جنگ لڑنے کے لئے دیوانے ہو ہوجاتے ہیں! سرپٹ، دھول اٹھاتے اور اپنی ٹاپوں سے چنگاریاں اڑاتے ہوئے گویا دھرتی کو دہلاتے ہیں اور شیروں کی طرح جنگ کے گھمسان میں جا اترتے ہیں! پھر اگر یہ انسان اپنے مالک کا اتنا وفادار ہوجاتا ہے کہ اِس کی بھاگ دوڑ اور اِس کی سعیِ عمل خدا کے کلمہ کی سربلندی اور باطل کی سرنگونی کے لئے ہوجاتی ہے تو اِس سے بڑھ کر اِس کے حق میں فخر کی کیا بات ہوسکتی ہے؟!

حدثنا عبایة بن رفاعة، قال: أدرکنی أبو عبس و أنا أذهب اِلی الجمعة، فقال: سمعت النبی  یقول: ”من اغبرَّت قدماہ فی سبیل اللہ حرمه اللہ علی النار“ (صحیح البخاری: رقم 865، کتاب الجمعۃ، باب المشی اِلی الجمعۃ)

عبایہ بن رفاعۃ (تابعی) بیان کرتے ہیں، کہا: مجھے ابو عبس (عبد الرحمن بن جبرؓ، صحابی) نے جمعہ کو جاتے دیکھا تو کہا: میں نے نبیﷺ کو فرماتے سنا:

”جس شخص کے قدم اللہ کے راستے میں غبار آلود ہوں، اللہ اسے جہنم پہ حرام ٹھہرا دیتا ہے“

عن أبی أمامة، أن رجلاً قال: یا رسول اللہ! ائذن لی فی السیاحة؟ قال النبی : اِن سیاحة أمتی: الجہاد فی سبیل اللہ۔ (رواہ أبو داود۔ قال ال ألبانی: صحیح۔ دیکھئے: صحیح أبی داود لل ألبانی رقم: 2247)

ابو امامہؓ سے روایت ہے، کہ ایک آدمی نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! مجھے سیاحت کی اجازت مرحمت فرمائیے۔ نبی ﷺ نے فرمایا:

”بے شک میری امت کی سیاحت جہاد فی سبیل اللہ ہے“

عن أبی هریرۃ، عن النبی ، قال: لغدوۃ أور روحة فی سبیل اللہ خیر مما تطلع علیه الشمس وتغرب (رواہ البخاری)

ابو ہریرہؓ سے روایت ہے، کہ نبی ﷺ نے فرمایا:

”خدا کی راہ میں ایک صبح یا ایک شام لگانا دنیا ومافیہا سے بہتر ہے“

 

٭٭٭٭٭

 

’جہاد‘ گو ’قتال‘ سے وسیع تر ہے اور ’قتال‘ کے علاوہ بھی دین کے متعدد ابواب کو شامل ہے، مگر ’جہاد‘ کی برگزیدہ ترین صورت یقینا ’قتال‘ ہی ہے، جہاں َيَقْتُلُونَ وَيُقْتَلُونََ کی صورت آدمی خدا کے دشمنوں کے روبرو یا تو اپنی جان دیتا ہے یا پھر خدا کے دشمن کی جان لیتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں، جہاں حق اور باطل کی یہ پیغمبرانہ کشمکش اس مقام کو جا پہنچے کہ جان دے دینے یا جان لے لینے کی نوبت آجائے!

خدا کی محبت اور طلب میں یہ مقام آجائے تو اس کے بعد پھر آدمی کے اور جنت کے مابین بھلا کیا فاصلہ رہ جاتا ہے اور خدا کو اپنی سچائی بتانے میں کیا کمی رہ جاتی ہے؟!

تاہم یہ ’کشمکش‘، جس میں کسی وقت ’قتال‘ تک نوبت آجاتی ہے، خود بھی ’جہاد‘ ہی ہے۔ اپنی دنیا میں یہ کشمکش کھڑی کرنا، اِس کو کھڑی رکھنا اور اِس کو ایک نہایت صالح سمت میں آگے بڑھانے کے لئے دوڑ دھوپ کرنا، یہ درحقیقت ’جہاد‘ ہی کے مختلف ابواب ہیں۔ اِس معنیٰ میں ہر نبی یہاں جہاد کر کے گیا ہے اور ہر دور کے اندر صالحین کرۂ ارض پر جہاد ہی کرتے رہے ہیں۔ ہر زمانے میں باطل کو مٹانا اور حق کو فتح دلوانا، یہاں اہل حق کی سرگرمی کا عنوان بنا رہا ہے۔ پس اس عمل میں آج اپنے دور کے اندر شریک رہنا اور ’جہاد‘ کی تمام ممکنہ صورتوں کو اختیار کرتے ہوئے زمین پہ قائم اس تاریخی کشمکش کا حصہ بننا جو اللہ وحدہ لاشریک کی عبادت کروانے اور غیرا للہ کی عبادت کی سب صورتوں کو ختم کروانے کیلئے آج بھی جاری ہے، یہ انسان کے ’خدا کی جانب چلنے‘ اور ’خدا کی طلب کرنے‘ کی ایک نہایت برگزیدہ صورت ہے۔

امام ابن قیمؓ کہتے ہیں:

ربیع بن انس سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

من خرج فی طلب العلم فهو فی سبیل اللہ حتیٰ یرجع(3)

”جو شخص علم کی طلب میں نکلے تو وہ اللہ کے راستے میں ہے جب تک وہ واپس نہ آجائے“

یہاں طلبِ علم کو ’سبیل اللہ‘ میں شمار کیا گیا ہے کیونکہ اسلام کا قیام علم کے دم سے ہے اور یا پھر جہاد کے دم سے۔ پس دین دو ہی بنیادوں پر کھڑا ہے؛ علم اور جہاد۔ اسی لئے جہاد، دو نوع کا بتلایا گیا:

1) ہاتھ اور شمشیر کا جہاد، جس میں شریک ہونا بہت سے لوگوں کے حصہ میں آجاتا ہے،

2) جہاد از راہِ حجت و بیان، یہ پیروانِ رسل میں سے خواص کا جہاد ہے۔ائمۂ دین کا جہاد ہے، اور جہاد کی ہر دو نوع میں سے افضل تر، کیونکہ اس کی منفغت عظیم تر ہے اور اس پر محنت بھی زیادہ آتی ہے، اور اسی کو دشمنوں کا بھی زیادہ سامنا رہتا ہے۔اللہ تعالیٰ نے سورۂ فرقان میں، جوکہ ایک مکی سورت ہے، (اِس) جہاد کا حکم دیتے ہوئے فرمایا:

فَلَا تُطِعِ الْكَافِرِينَ وَجَاهِدْهُم بِهِ جِهَادًا كَبِيرًا ۔ (الفرقان: 52)

”پس مت مان ان کافروں کی، اور جہاد کر ان سے، جہادِ کبیر“

چنانچہ اعدائے دین کے خلاف جہاد کیا جانے کی یہ وہ قسم ہے جس میں لڑنے والے کا ہتھیار قرآن ہوتا ہے۔ اور یہ جہاد کی ہر دو قسم میں سے اعلیٰ تر ہے۔ منافقین کے خلاف جہاد کا قرآن میں جو حکم آیا ہے وہ بھی جہاد کی اسی نوع سے ہے، کیونکہ منافقین مسلمانوں کے ساتھ ’قتال‘ نہیں کر رہے تھے، بلکہ ظاہر میں وہ مسلمانوں کے ساتھ ہی تھے، بلکہ تو بسا اوقات وہ مسلمانوں کے ساتھ مل کر مسلمانوں کے دشمن سے ’قتال‘ کرتے تھے۔ پھر بھی اللہ تعالیٰ نے ان کے خلاف ’جہاد‘ کا حکم دیتے ہوئے فرمایا:

يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ جَاهِدِ الْكُفَّارَ وَالْمُنَافِقِينَ وَاغْلُظْ عَلَيْهِمْ۔  (التوبۃ: 73)

”اے نبی! جہاد کرو کفار سے اور منافقین سے، اور ان کے خلاف شدت اپناؤ“

جبکہ یہ تو معلوم ہے کہ منافقین کے خلاف جہاد کا ہتھیار دلیل و حجت اور قرآن ہے۔ مقصد یہ کہ ’سبیل اللہ‘ سے مراد ہے: جہاد، اور دین کا علم وفہم، اور اس کی مدد سے مخلوق کو اللہ کی طرف دعوت۔ اسی معنیٰ میں معاذ بن جبلؓ کا قول ہے:

علیکم بطلَبِ العلم، فاِن تَعلُّمَه للہ خشیة، ومُدارَستَه عبادۃ، ومُذاکَرَتَه تسبیح، والبحثَ عنه جہاد
”طلبِ علم کو لازم پکڑو، کیونکہ علم کو اللہ کی خاطر طلب کرنا خشیت ہے۔ باہم مل کر اس کی دہرائی کرنا عبادت۔ مل بیٹھ کر اس کو یاد کرنا اور ذہنوں اور دلوں میں تازہ کرنا تسبیح۔ اور اس کی تلاش میں نکلنا جہاد“
یہی وجہ ہے کہ اللہ نے سورۂ حدید کے اندر آسمان سے نازل کی گئی ’کتاب‘ اور نصرت دینے والا ’آہن‘، دونوں کو یکجا مذکور کر دیا، فرمایا:

لَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلَنَا بِالْبَيِّنَاتِ وَأَنزَلْنَا مَعَهُمُ الْكِتَابَ وَالْمِيزَانَ لِيَقُومَ النَّاسُ بِالْقِسْطِ وَأَنزَلْنَا الْحَدِيدَ فِيهِ بَأْسٌ شَدِيدٌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَلِيَعْلَمَ اللَّهُ مَن يَنصُرُهُ وَرُسُلَهُ بِالْغَيْبِ إِنَّ اللَّهَ قَوِيٌّ عَزِيزٌ (الحدید: 25)

”ہم نے اپنے رسول بھیجے کھلی نشانیاں دے کر۔ اور ان کے ساتھ ہم نے کتاب نازل کی اور میزان، تاکہ انسانیت حق وانصاف پہ قائم رہے۔ اور اتارا ہم نے لوہا، جس میں شدید زور ہے، اور انسانوں کے لئے یہت سے فوائد، اور اس لئے کہ اللہ جان لے کون نصرت کرتا ہے اُس کی اور اُس کے رسولوں کی، بن دیکھے۔ یقینا اللہ قوی ہے اور عزت وغلبہ رکھنے والی ذات“

چنانچہ یہاں ’کتاب‘ اور ’لوہا‘ ہر دو اکٹھے ذکر ہوئے، کیونکہ ”دین“ اپنے قیام کے لئے انہی دو بنیادوں پہ سہارا کرتا ہے؟

یا تو وحی کی کاٹ ہے، جو باطل کے پرخچے اڑا کر رکھ دے، اور یا پھر لوہے کی دھار ہے جو ہر ٹیڑھے کو سیدھا کرنے اور ہر حد سے گزر جانے والے کو حد میں رکھنے کے لئے کام دے۔ ایک، علاج ہے عقلمندوں کے روگ کا۔ اور دوسرا، مداوا ہے جہالت پہ اڑنے والوں کے مرض کا!

چونکہ جہاد بالسیف اور جہاد بالحجة  ہر دو پر ’سبیل اللہ‘ کا اطلاق ہوتا ہے، لہٰذا صحابہؓ نے سورۂ نساءکی آیت أطیعوا اللہ و أطیعوا الرسول و أولی الأمر منکم میں لفظ أولی ال أمر کی تفسیر کی کہ: یہ ہیں امراءاور علماء۔ کیونکہ ہر دو صنف مجاہد فی سبیل اللہ ہیں؛ یہ، اپنے ہاتھوں کی قوت سے؛ اور یہ، اپنے علم اور زبان کی قوت سے۔

پس علم ِ صالح کی طلب اور اس کا نشر وتعلیم، ’سبیل اللہ‘ کے عظیم ترین ابواب میں آتا ہے۔ کعب الاحبار فرماتے ہیں: علمِ کا متلاشی ویسا ہی ہے جیسا خدا کی راہ میں صبح اور شام لگانے والا۔ صحابہ میں سے کسی کا قول آتا ہے: علم کے متلاشی کو موت آئے اور وہ اسی حال میں ہو، تو وہ شہادت کی موت مرتا ہے۔ سفیان بن عیینہؒ کہتے ہیں: جو علم کا متلاشی ہے وہ خدا سے بیعت کئے ہوئے ہے۔ ابو الدرداءکا قول ہے: جس شخص کا خیال ہے کہ علم کیلئے صبح شام نکلنا جہاد نہیں اس کی عقل اور رائے میں نقص ہے۔

(ابن قیم کا اقتباس ختم ہوا)(4)


 


 

(1) صفحہ 253 سے یہاں تک استفادہ امام ابن القیم کی کتاب الجواب الکافی لمن س أل عن الدواءالشافی ص178 .... 191 سے ہوا ہے۔ گو اس میں ترتیب ہماری اپنی ہے۔ مابعد کا کلام دیگر مصادر سے نقل کیا جارہا ہے۔

(2) دیکھئے امام ابن القیم کی کتاب الوابل الصیبص 56، الفائدہ السابعۃ والستون

(3) قال الترمذی: ہذا حدیث حسن غریب، رواہ بعضہم فلم یرفعہ۔

البانیؒ نے ان الفاظ کو اکثر مقامات پر ضعیف بتا یا ہے۔ البتہ صحیح الترغیب والترہیب میں اس کو حسن لغیرہ کہا ہے۔ دیکھئے: صحیح الترغیب والترہیب: رقم 88، کتاب العلم، باب الترغیب فی الرحلۃ فی طلب العلم، ج 1 ص 88

(4) دیکھئے: مفتاح دار السعادۃ، ج: 1 ،ص : 70، الوجہ الخمسون

 

Print Article
Tagged
متعلقہ آرٹیکلز
ديگر آرٹیکلز
جہاد- سياست
حامد كمال الدين
آج میرا ایک ٹویٹ ہوا: مذہبیوں کے اس نظامِ انتخابات میں ناکامی پر تعجب!؟! نہ یہ اُس کےلیے۔ نہ وہ اِ۔۔۔
باطل- اديان
ديگر
حامد كمال الدين
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو  کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا تحریر: حامد کما۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
"فرد" اور "نظام" کا ڈائلیکٹ؛ ایک اہم تنقیح تحریر: حامد کمال الدین عزیزم عثمان ایم نے محترم سرفراز ف۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
مالکیہ کے دیس میں! تحریر: حامد کمال الدین "مالکیہ" کو بہت کم دیکھنے کا اتفاق ہوا تھا۔ افراد کے طور ۔۔۔
حامد كمال الدين
"سیزن" کی ہماری واحد پوسٹ! === ویسے بھی "روایات و مرویات" کی بنیاد پر فیصلہ کرنا فی الحقیقت علماء کا کام ہ۔۔۔
راہنمائى-
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
صومِ #عاشوراء: نوویں اور دسویںمدرسہ احمد بن حنبل کی تقریرات"اقتضاء الصراط المستقیم" مؤلفہ ابن تیمیہ سے ایک اقت۔۔۔
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں تحریر: حامد کمال الدین اپنے مہتاب بھائی نے ایک بھلی سی تحریر پر ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
روایتی مذہبی طبقے سے شاکی ایک نوجوان کے جواب میں تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک گزشتہ تحریر پ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ساحل عدیم وغیرہ آوازیں کسی مسئلے کی نشاندہی ہیں تحریر: حامد کمال الدین مل کر کسی کے پیچھے پڑنے ی۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت… اور کچھ ’یوٹوپیا‘ افکار تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: دو سوالات کے یہاں ہمیں۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت مابین ‘جمہوری’ و ‘انقلابی’… اور مدرسہ اھل الاثر تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: رہ ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
عالم اسلام کی کچھ سیاسی شخصیات متعلق پوچھا گیا سوال تحریر: حامد کمال الدین ایک پوسٹر جس میں چار ش۔۔۔
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے تحریر: حامد کمال الدین مسئلہ "آپ" کے موقف کا نہیں ہے صاحب،۔۔۔
Featured-
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ کی تکفیر و عدم تکفیر، ہر دو اہل سنت کا قول ہیں تحریر: حامد کمال الدین ہمارے یہاں کی مذہبی (سن۔۔۔
تنقیحات-
اصول- منہج
Featured-
حامد كمال الدين
گھر بیٹھ رہنے کا ’آپشن‘… اور ابن تیمیہؒ کا ایک فتویٰ اردو استفادہ: حامد کمال الدین از مجموع فتاوى ا۔۔۔
Featured-
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ایک نظامِ قائمہ کے ساتھ تعامل ہمارا اور ’اسلامی جمہوری‘ ذہن کا فرق تحریر: حامد کمال الدین س: ۔۔۔
اصول- ايمان
اصول- ايمان
حامد كمال الدين
عہد کا پیغمبر تحریر: حامد کمال الدین یہ شخصیت نظرانداز ہونے والی نہیں! آپ مشرق کے باشندے ہیں یا ۔۔۔
تنقیحات-
راہنمائى-
حامد كمال الدين
مابین "مسلک پرستی" و "مسالک بیزاری" تحریر: حامد کمال الدین میری ایک پوسٹ میں "مسالک بیزار" طبقوں ۔۔۔
کیٹیگری
Featured
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
Side Banner
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
احوال
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اداریہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اصول
منہج
حامد كمال الدين
ايمان
حامد كمال الدين
منہج
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ایقاظ ٹائم لائن
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
ذيشان وڑائچ
مزيد ۔۔۔
بازيافت
سلف و مشاہير
حامد كمال الدين
تاريخ
حامد كمال الدين
سيرت
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
باطل
اديانديگر
حامد كمال الدين
فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
فرقے
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
تنقیحات
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ثقافت
معاشرہ
حامد كمال الدين
خواتين
حامد كمال الدين
خواتين
ادارہ
مزيد ۔۔۔
جہاد
سياست
حامد كمال الدين
مزاحمت
حامد كمال الدين
قتال
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
راہنمائى
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
رقائق
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
فوائد
فہدؔ بن خالد
احمد شاکرؔ
تقی الدین منصور
مزيد ۔۔۔
متفرق
ادارہ
عائشہ جاوید
عائشہ جاوید
مزيد ۔۔۔
مشكوة وحى
علوم حديث
حامد كمال الدين
علوم قرآن
حامد كمال الدين
مریم عزیز
مزيد ۔۔۔
مقبول ترین کتب
مقبول ترین آڈيوز
مقبول ترین ويڈيوز