عربى |English | اردو 
Surah Fatiha :نئى آڈيو
 
Friday, April 19,2024 | 1445, شَوّال 9
رشتے رابطہ آڈيوز ويڈيوز پوسٹر ہينڈ بل پمفلٹ کتب
شماره جات
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
تازہ ترين فیچر
Skip Navigation Links
نئى تحريريں
رہنمائى
نام
اى ميل
پیغام
Fehm_deen_masdar_2nd آرٹیکلز
 
مقبول ترین آرٹیکلز
طائفہ منصورہ.. وہ ’’بڑا دائرہ‘‘ پھر تشکیل پاتا ہے
:عنوان

:کیٹیگری
حامد كمال الدين :مصنف

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الحمد للہ والصلوۃ والسلام علی رسول اللہ

أما بعد 

 

مقدمہطائفہ منصورہ

 

 

وہ ’’بڑا دائرہ‘‘ پھر تشکیل پاتا ہے!

 

ایک زوردار تحریکی عمل مسلم برصغیر کے وجود میں تسلسل کے ساتھ کروٹیں لے رہا ہے۔ یہ جوش اور ولولہ اپنا ظہور کرانے کو عرصہ سے بے چین ہے مگر کچھ بے ڈھب رکاوٹیں ہیں جو اِس کا راستہ مسدود کئے بیٹھی ہیں۔ یہ بے رحم رکاوٹیں زیادہ تر یہاں کے مسلکی و غیر مسلکی رجحانات کی پیدا کردہ ہیں اور رفتہ رفتہ ناقابل عبور دیواریں بنتی جا رہی ہیں۔ اپنے تحریکی عمل کی راہ میں آج یہ دیواریں حائل نہ ہوتیں تو عمل اور فاعلیت کا جو اٹوٹ جذبہ ہمارے ’’نوجواں مسلم‘‘ میں موجزن ہے، ہم وثوق سے کہہ سکتے ہیں کہ۔۔۔ تہذیبوں کے اِس تصادم اور نظریات کے اِس گھمسان میں ہمارا نوجوان آج اِس بری طرح مار نہ کھا رہا ہوتا۔ نہ صرف یہ، بلکہ نظریاتی میدان میں وہ ایک کامیاب ترین پیش قدمی بھی کر رہا ہوتا۔

ہماری نظر میں، یہ کچھ خاصی بے تکی رکاوٹیں ہیں اور بلا وجہ ہماری اسلامی پیش قدمی کی راہ میں لے آئی گئی ہیں۔ نہ ان کا تعلق ہمارے دین سے ہے اور نہ ہمارے دین کی ساخت میں ایسی رکاوٹوں اور الجھنوں کیلئے کوئی گنجائش چھوڑی گئی ہے۔ یہ محض کچھ گرد ہے جو صدیوں کے ایک عمل نے اِس پر ڈال رکھی ہے، اور جس کو ہٹائے بغیر چارہ نہیں رہ گیا ہے۔ ذرا محنت کر کے اگر اِن رکاوٹوں کو اپنے اِس ’’کارواں‘‘ کی راہ سے ہٹا دیا جاتا ہے تو ایک ایسی عظیم شاہراہ خودبخود آپ کے سامنے آ جاتی ہے.. اور یہاں کے سب موحد طبقوں سے مل کر ایک ایسا زوردار دھارا آپ سے آپ یہاں پر تشکیل پا جاتا ہے.. جو اللہ کے فضل سے جاہلیت کا سب جھاڑ جھنکاڑ بہا لے جانے والا ہے۔

اِن بے ہنگم رکاوٹوں میں سے ایک بڑی رکاوٹ: یہاں کا فکری انتشار اور منہجی بے سمتی ہے، اور اِسی کا سد باب ہماری اِس کتاب کا موضوع۔۔۔ :

دین سمجھنے کیلئے ہمارا یہ نوجوان یا تو ’مسلکوں‘ کے پاس جاتا ہے جو بالعموم اِس کو اُس دنگل کا حصہ بناتے ہیں جو ہمارے برصغیر میں ڈیڑھ سو سال سے خاصی بے حسی کے ساتھ ہمارے اپنے ہی مابین لڑا جا رہا ہے اور جوکہ ہماری توانائیوں کو نچوڑ نچوڑ کر ضائع کرواتا چلا آیا ہے۔۔۔ اور وہ بھی اُس دور میں جب بدیسی استعمار ہمارے سروں پر مسلط تھا اور کفر کی نظریاتی و ثقافتی یلغار ہمارے گھر کی رہی سہی بنیادیں ہلا رہی تھی اور جس نے بالآخر اِس گھر کی کوئی ایک بھی چیز سلامت نہیں رہنے دی ہے۔ پھر بھی ہم دیکھتے ہیں، یہ دنگل اُسی جوش و خروش اور اُسی جذبۂ ثواب کے ساتھ جاری ہے!

اور یا پھر۔۔۔ اِس نوجوان کا واسطہ اسلام کی اُس ’غیر مسلکی‘ تفسیر کے ساتھ پڑتا ہے جس کی رُو سے دین کا ہر مسئلہ بلکہ دین کا ہر عقیدہ، ’نکتۂ نظر‘ قسم کی چیز ہے۔ اور جس میں ہر کوئی ’رائے‘ رکھنے کا مجاز ہے؛ اور ’رائے‘ سے آگے کچھ نہیں! چنانچہ یہاں کے وہ دینی طبقے جو ’مسالک‘ سے اب ایک طرح کی بیزاری ظاہر کرنے لگے ہیں، (اور یہ بھی اب کوئی کم مقبول فیشن نہیں)، ان کے یہاں آپ کو ایک مخصوص طرزِ تعامل نظر آتا ہے۔ جس کی رُو سے: دین کے ایک مسئلہ میں زیادہ سے زیادہ، ’رائے‘ رکھ لی جائے گی! دین میں جس درجہ کا بھی اختلاف ہو، اُس کے بالمقابل ’رواداری‘ اختیار کروائی جائے گی۔۔۔! ’منحرف‘ یا ’گمراہ‘ ایسے لفظ کا تو استعمال ہی اِس طبقہ کے نزدیک منع ہے اور ’’مبتدع‘‘ ایسی ڈراؤنی اصطلاح کو تو اپنی اسلامی لغت سے کھرچ ہی دینا چاہیے، بے لحاظ اِس سے کہ دین کا وہ کیا ناگزیر مفہوم ہے جس کو ادا کرنے کیلئے یہ اصطلاح ائمۂ سنت کے ہاں مستعمل رہی، اور بے پروا اِس سے کہ کیسی ہی خطرناک گمراہیاں اور کیسی ہی تباہ کن بدعات ہمارے اپنے زمانے میں کیوں نہ پائی جا رہی ہوں! دین کا سب سے بڑا فرض گویا کوئی ہے تو وہ رواداری ہے، توحید کا درجہ بھی شاید اس کے بعد آتا ہو!

اور یا پھر۔۔۔ ہمارے اِس نوجوان کو ’جدت پسندوں‘ کے پاس جانا ہوتا ہے جوکہ ہے ہی یہاں پر استشراق کا کاشت کیا ہوا پودا، اور جوکہ اِس کو اسلام کے اُس پرانے اصیل تصور ہی سے برگشتہ کرا دینے کیلئے ہماری زمین میں بویا گیا ہے۔

چنانچہ.. جدت پسندوں کی روش کا تو ذکر ہی کیا، اور جوکہ اِن میں خطرناک ترین ہے۔۔۔ پہلی دو انتہائیں بھی کچھ کم تشویشناک نہیں:

۔ ایک انتہا پر یہ حال ہے کہ: کوئی شخص اگر کسی ایک بھی مسئلہ میں آپ والے ’مسلک حقہ‘ پر نہیں تو وہ منحرف ہے اور اُس پر اپنے اُس انحراف سے تائب ہو کر آپ والے ’مسلک حقہ‘ کی طرف لوٹ آنا فرض۔۔۔! نماز وہ جو ’آپ والی‘ مسجد میں ہو اور عبادت وہ جو ’آپ والے‘ طریقے پر ہو!۔۔۔ (’مسلکی‘ اپروچ!)

۔ تو دوسری انتہا پر یہ حال ہے کہ: دین کے چھوٹے مسئلے ہوں یا بڑے، فروع ہوں اور چاہے اصول، ’رائے‘ سے بڑھ کر کسی چیزکے متحمل نہیں! خاص اپنی تحقیق اور مطالعہ سے، ہر شخص یہاں ’رائے‘ اختیار کرے گا! اور چونکہ ہر شخص کو ’رائے‘ رکھنی ہے لہٰذا دین کے ہر ہر مسئلے اور ہر ہر شعبے میں ’اختلاف‘ کیلئے بھی آدمی کو غیرمعمولی طور پر دل کھلا رکھنا ہے! (’غیر مسلکی‘ اپروچ!)

اِن دو انتہاؤں کے بیچ، راہِ وسط کہاں ہے؟ اِس ’مسلکی‘ اپروچ اور اُس ’غیر مسلکی‘ اپروچ سے ہٹ کر، ایک ’’اصولی‘‘ طریقِ فکر کیا ہے؟ ۔۔۔ بڑی حد تک، جواب نہ دارد!

یہاں پر، ہمارے اِس نوجوان کے سامنے سب راستے گڈمڈ ہو جاتے ہیں۔ دین کے اصول اور فروع کی بابت ایک مستند اور متوازن فہم اس کو شاید ہی کہیں سے ملتا ہو۔ اِس کو یہ تو معلوم ہے کہ دین، اللہ کی کتاب سے لینا ہے اور اُس کے رسولؐ کی سنت سے لینا ہے، (کہ اس کے بغیر آدمی نجات کا امیدوار ہو ہی نہیں سکتا)، مگر کتاب اور سنت سے دین لینا کس طرح ہے؟ یعنی دین کو کیونکر سمجھنا ہے، اور تاریخی طور پر اس کے فہم کے مستند ترین مراجع ہماری تاریخ کے کونسے ادوار اور کونسے طبقے ہیں؟ اہل اتباع کے مابین یگانگت uniformity اور تنوع diversity برقرار رکھنے کیلئے درست ترین پیمانے کیا ہیں اور کہاں سے دستیاب ہوتے ہیں؟ دین کا فہم لینے کے اِس عمل میں کہاں کہاں وہ مقامات ہیں جہاں فراخ دلی سے کام لینا ہے اور ’’اختلاف‘‘ و ’’تعددِ مدارس‘‘ کو ٹھنڈے پیٹوں برداشت کرنا ہے.. اور کہاں کہاں وہ مقامات ہیں جہاں پر ’’اختلاف‘‘ کو ناقابل برداشت اور باعثِ تفرقہ وباعثِ ہلاکت جاننا ہے اور جہاں اختلاف ہونے پر ائمۂ سنت کے چہرے لال پیلے ہو جاتے رہے ہیں۔۔۔ یہ راہنمائی قریب قریب مفقود ہے۔

ایسے میں، دین کی ایک متوازن اور ٹھوس صورت سامنے آئے تو کیونکر؟

*****

’’کارواں‘‘ کی راہ سے یہ گرد ہٹانا.. اور اِن بے ہنگم رکاوٹوں سے اس کی راہ کو صاف کر دینا.. تاکہ جہانِ نو کے اندر پیش قدمی کیلئے ہمارے نوجوان کو ایک کھلی شاہراہ دستیاب ہو، ہم سب کا فریضہ ہے۔

اِس مبارک عمل میں اپنا ناچیز حصہ ڈالنے کیلئے.. ادارہ ایقاظ نے ایک سلسلۂ مطبوعات کا اجراء کیا ہے؛ جس کے متعدد حصے اب تک منظر عام پر آ چکے ہیں۔

یہ کتاب جو اِس وقت آپ کے ہاتھوں میں ہے۔۔۔، اپنے اس حالیہ بحران سے بحث کرتی ہے جس کو ہم نے یہاں پائے جانے والے ’’فکری انتشار اور منہجی بے سمتی‘‘ سے تعبیر کیا ہے۔ اِس کتاب کا موضوع: یہاں کے ایک نہایت دیرینہ و جان لیوا مسئلہ کا حل ہے۔۔۔:

’’دین کا مصدر‘‘ تو اللہ کا شکر ہے یہاں کے کسی بھی پڑھے لکھے شخص پر اوجھل نہیں ہے، اور سوائے روافض یا جدت پسندوں وغیرہ کے کوئی بھی یہ نہیں کہتا کہ قرآن کی آیات یا رسول اللہ ا کی ایک ایک قولی یا فعلی یا تقریری حدیث کسی بھی معنیٰ میں اور کسی بھی لحاظ سے ہر ذی نفس کے حق میں حجت absolute evidence اور ملزم binding نہیں۔ یہ ہم پر اللہ کا بہت بڑا فضل ہے کہ دین کے اِس اصل پر ہم آج بھی متفق ویکجا ہیں۔ اپنے انحطاط و پسماندگی کے اِس دور میں بھی ’’دین کا مصدر‘‘ ہم پر پوری طرح واضح ہے۔ اب اگر ’’فہم کا مصدر‘‘ بھی واضح ہو جائے تو ہمیں اس ’’مصدرِ دین‘‘ سے ’’راہنمائی لینے کا صحیح ترین طریقہ‘‘ بھی مل جاتا ہے اور ہم اِفراط و تفریط اور باہمی رسہ کشی ایسے اِن سب تکلیف دہ رجحانات کا شکار ہونے سے بھی محفوظ ہو جاتے ہیں.. نیز ہم افکار کے اُس جمعہ بازار سے بھی چھٹکارا پا لیتے ہیں جوکہ بڑی دیر سے ہم پر ہجوم کئے ہوئے ہے اور جوکہ ہمارے تحریکی عمل میں مطلوبہ زور اور بلاخیزی لے آنے میں بری طرح مانع ہے اور جس کے ہوتے ہوئے ایک ’’قافلہ‘‘ کا رواں دواں ہونا ممکن نہیں۔ یہیں سے؛ ہمیں اپنی ’’وحدت‘‘ کیلئے بھی ایک درست ترین بنیاد فراہم ہو جاتی ہے اور اپنے ’’تعددِ مدارس‘‘ کیلئے صحیح دائرہ کی بھی ایک بہترین نشان دہی ہو جاتی ہے۔

آپ اتفاق کریں گے، یہ وضوح اور یہ دلجمعی اور یہ یکسوئی ہمارے اِس راستے میں پیر جما کر چلنے کیلئے ناگزیر ہے۔

*****

قارئین کا ایک طبقہ ایسا ہو سکتا ہے جو اِس موضوع کو محض فقہی اور تفسیری پہلوؤں سے ہی دیکھنا چاہے، جبکہ ہماری گفتگو میں اِن اشیاء کو تحریکی موضوعات کے ساتھ بھی جوڑا جاتا ہے۔ یہ کتاب اساساً یہاں کی ایک تحریکی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے ہے؛ بحث کو اس کے فقہی و تفسیری جوانب تک محدود رکھا جاتا تو کتاب کا ایک بڑا مقصد پورا ہونے سے رہ جاتا۔

اور جہاں تک اِس ’’باعثِ تحریر‘‘ کا تعلق ہے۔۔۔ تو یہی ایک تالیف نہیں، ہماری جملہ تحریری محنت کا ہدف یہاں تحریکی عمل کو ایک نظریاتی بنیاد فراہم کرنا ہے۔ اِس لکھنے لکھانے سے ہمارے پیش نظر یہاں کی علمی دنیا میں کوئی اضافہ کرنا ہے اور نہ ہم اِس اہل۔ مسلم ہند کے اندر ’’جہادِ کبیر‘‘ کا راستہ صاف کرنا اِس دور کا ایک اہم فریضہ ہے اور ہماری یہ ناچیز محنت اِسی عمل میں حصہ ڈالنے کی اپنی سی ایک کوشش۔

اللّٰہم أرِنا الحقَّ حقاً وارزقنا اتباعہ، وأرِنا الباطلَ باطلاً وارزقنا اجتنابہ۔

حامد کمال الدین

Print Article
Tagged
متعلقہ آرٹیکلز
ديگر آرٹیکلز
جہاد- سياست
حامد كمال الدين
آج میرا ایک ٹویٹ ہوا: مذہبیوں کے اس نظامِ انتخابات میں ناکامی پر تعجب!؟! نہ یہ اُس کےلیے۔ نہ وہ اِ۔۔۔
باطل- اديان
ديگر
حامد كمال الدين
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو  کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا تحریر: حامد کما۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
"فرد" اور "نظام" کا ڈائلیکٹ؛ ایک اہم تنقیح تحریر: حامد کمال الدین عزیزم عثمان ایم نے محترم سرفراز ف۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
مالکیہ کے دیس میں! تحریر: حامد کمال الدین "مالکیہ" کو بہت کم دیکھنے کا اتفاق ہوا تھا۔ افراد کے طور ۔۔۔
حامد كمال الدين
"سیزن" کی ہماری واحد پوسٹ! === ویسے بھی "روایات و مرویات" کی بنیاد پر فیصلہ کرنا فی الحقیقت علماء کا کام ہ۔۔۔
راہنمائى-
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
صومِ #عاشوراء: نوویں اور دسویںمدرسہ احمد بن حنبل کی تقریرات"اقتضاء الصراط المستقیم" مؤلفہ ابن تیمیہ سے ایک اقت۔۔۔
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں تحریر: حامد کمال الدین اپنے مہتاب بھائی نے ایک بھلی سی تحریر پر ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
روایتی مذہبی طبقے سے شاکی ایک نوجوان کے جواب میں تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک گزشتہ تحریر پ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ساحل عدیم وغیرہ آوازیں کسی مسئلے کی نشاندہی ہیں تحریر: حامد کمال الدین مل کر کسی کے پیچھے پڑنے ی۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت… اور کچھ ’یوٹوپیا‘ افکار تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: دو سوالات کے یہاں ہمیں۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت مابین ‘جمہوری’ و ‘انقلابی’… اور مدرسہ اھل الاثر تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: رہ ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
عالم اسلام کی کچھ سیاسی شخصیات متعلق پوچھا گیا سوال تحریر: حامد کمال الدین ایک پوسٹر جس میں چار ش۔۔۔
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے تحریر: حامد کمال الدین مسئلہ "آپ" کے موقف کا نہیں ہے صاحب،۔۔۔
Featured-
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ کی تکفیر و عدم تکفیر، ہر دو اہل سنت کا قول ہیں تحریر: حامد کمال الدین ہمارے یہاں کی مذہبی (سن۔۔۔
تنقیحات-
اصول- منہج
Featured-
حامد كمال الدين
گھر بیٹھ رہنے کا ’آپشن‘… اور ابن تیمیہؒ کا ایک فتویٰ اردو استفادہ: حامد کمال الدین از مجموع فتاوى ا۔۔۔
Featured-
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ایک نظامِ قائمہ کے ساتھ تعامل ہمارا اور ’اسلامی جمہوری‘ ذہن کا فرق تحریر: حامد کمال الدین س: ۔۔۔
اصول- ايمان
اصول- ايمان
حامد كمال الدين
عہد کا پیغمبر تحریر: حامد کمال الدین یہ شخصیت نظرانداز ہونے والی نہیں! آپ مشرق کے باشندے ہیں یا ۔۔۔
تنقیحات-
راہنمائى-
حامد كمال الدين
مابین "مسلک پرستی" و "مسالک بیزاری" تحریر: حامد کمال الدین میری ایک پوسٹ میں "مسالک بیزار" طبقوں ۔۔۔
کیٹیگری
Featured
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
Side Banner
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
احوال
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اداریہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اصول
منہج
حامد كمال الدين
ايمان
حامد كمال الدين
منہج
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ایقاظ ٹائم لائن
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
ذيشان وڑائچ
مزيد ۔۔۔
بازيافت
سلف و مشاہير
حامد كمال الدين
تاريخ
حامد كمال الدين
سيرت
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
باطل
اديانديگر
حامد كمال الدين
فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
فرقے
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
تنقیحات
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ثقافت
معاشرہ
حامد كمال الدين
خواتين
حامد كمال الدين
خواتين
ادارہ
مزيد ۔۔۔
جہاد
سياست
حامد كمال الدين
مزاحمت
حامد كمال الدين
قتال
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
راہنمائى
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
رقائق
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
فوائد
فہدؔ بن خالد
احمد شاکرؔ
تقی الدین منصور
مزيد ۔۔۔
متفرق
ادارہ
عائشہ جاوید
عائشہ جاوید
مزيد ۔۔۔
مشكوة وحى
علوم حديث
حامد كمال الدين
علوم قرآن
حامد كمال الدين
مریم عزیز
مزيد ۔۔۔
مقبول ترین کتب
مقبول ترین آڈيوز
مقبول ترین ويڈيوز